یہ ایک غیر مذہبی, غیر سیاسی اور سنجیدہ پوسٹ ہے موضوع ہے
ٹوپی اور انسان کا ہمیشہ سے قریبی رشتہ رہا ہے۔ ٹوپی ہر قوم میں یکساں اہمیت کی حامل ہے یہ گرمیوں میں گرمی اور سردیوں میں سردی سے بچاتی ہے۔ انگریزی ٹوپی کے کنارے بھی ہوتے ہیں اور باہر کو نکلے ہوتے ہیں۔ اس کو ہیٹ کہتے ہیں اور اس کا استعمال شرفاء کا دستور رہا۔ جب کہ ہمارے ہاں بغیر کنارے ہی کام چل جاتا ہے یا ذیادہ شوقین ہوا تو کپڑا لپیٹ کر صافہ بنا لیا ۔ بہر حال برصغیری ٹوپی کا کوئی کنارا نہیں ہوتا۔ اگر ہوتا تو صافہ لپیٹنا ممکن نہ ہوتا۔
امریکنوں میں مغربی جنگلی ( کاؤ بوائیز ) کی ٹوپی ایک روایتی ٹوپی ہے۔ اس کے لئے کلنٹ ایسٹ ووڈ کی کی فلمیں دیکھی جاسکتی ہیں۔ جبکہ امریکی شیرِف کی ٹوپی ( ہیٹ) کے باہر کو نکلے کناروں کو دائیں اور بائیں سے اٹھا کر بٹن سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ جبکہ سامنے اور پیچھے چھجا سا قائم رہتا ہے۔ روسی ٹوپی کے تو کان بھی ہوتے ہیں جن کو بٹن لگا کر ہلنے سے روک لیا جاتا ہے۔ لیکن یہ کان ان کو سردیوں میں سردی سے بچاتے ہیں۔
برصغیر پاک و پاک ( پاک وہند مراد نہیں ) میں اہم ترین ٹوپی فوجی ٹوپی ہےاس کی ایکطرف ہمیشہ جھکی رہتی ہے لیکن ترقی کے ساتھ سامنے سے ایک چھجا برآمد ہوجاتا ہے اور وقت کے ساتھ رنگین ہوجاتا ہے۔

ٹوپی کا ایک تلفظ ٹوپا بھی ہے چناچہ بڑی اور اونی ٹوپی، ٹوپا کہلاتی ہے یا فقط ٹوپ کہہ لیں۔ اس کے اوپر ایک پھندنا بھی ہوتا ہے جس کا مقصد آج تک سمجھ نہیں آٰیا۔ ایک ٹوپی ایسی بھی ہے جو عموما لپیٹ کر کانوں سے اوپر ہی رکھی جاتی ہے لیکن اگر اس کے کناروں کو کھینچا جائے تو پورا منہ بھی ڈھانپ سکتی ہے (جانے کیوں بچپن میں ہم اس ٹوپی کو بندر ٹوپی کہا کرتے تھے)۔ ہمارے ہاں تو ایک علاقہ بھی ٹوپی کہلاتا ہے وہاں کے رہنے والے اس کو ٹوپے کہتے ہیں وجہ تسمیہ وہی بتا سکتے جو ساکنان ٹوپی ہیں۔ یہ علاقہ صوابی کا حصہ ہے اور صوابی کا تلفظ بھی صوابے ہے۔ لیکن حیران کن طور پر مری کی طرف دو مشہور جگہیں لؤر ٹوپا اور اپر ٹوپا کے نام سے موسوم ہیں وجہ نامعلوم ۔
ٹوپی کی سب سے عمدہ اور مشہور قسم جناح کیپ کہلاتی ہے، یہ سدا بہار ہے جو پہن لے اسی کو سجتی ہے حالانکہ جناح صاحب کی ذیادہ تصاویر انگریزی ہیٹ میں ہیں لیکن جو عرف کا شعور وہی مقبول۔ شرفاء کے دستور میں دو پلی ٹوپی بھی تھی جو کہ ہندوستان کے علماء کا شعار رہا لیکن نہرو کی وجہ سے اس کا نام نہرو ٹوپی پڑ گیا لہذا پاکستان میں شائد ہی کوئی پہنتا یا پہناتا ہو۔ اور غالبا سرحد کے اس پار جناح کیپ بھی اسی طرح کے تعصب کا شکار ہو۔
بھٹو صاحب کی ٹوپی مستعار آئی تھی کمیونزم/سوشلزم سے ، وہ بھی مشہور ہے اور سفاری سوٹ پر بھلی معلوم ہوتی ہے ایک ٹوپی باچا خان سے بھی مناسبت رکھتی ہے اس کا رنگ سرخ ہے۔ علاقائی طور پر سندھی اور بلوچی ٹوپیاں ملتی جلتی ہیں جبکہ سواتی اور چترالی ٹوپیوں میں مشابہت ہے۔
ترکی ٹوپی رومی ٹومی بھی کہلاتی ہے۔ ممکن ہے کہ اس کی وجہ شہرت ترک خلفاء ہوں لیکن ہمارے ہاں تو اس کی وجہ شہرت نواب زادہ نصر اللہ خان تھے۔ اس ٹوپی کے لئے صف ایک لٖفظ کافی ہے : شاندار!
اسی ضمن میں ایک بات یاد آگئی کہ یوں تو جناب مودوددی صاحب سے لے کر سید منور حسین تک سب ہی جناح کیپ ہی پہنا کرتے لیکن آج کل اس کا رواج مدھم تر ہوگیا چناچہ اب یہ ٹوپی کچھ بدل چکی ہے اور جناح کیپ نہیں رہی بلکہ ایک سادی سی ٹوپی جو سر پر آڑی رکھی جاتی ہے۔ شاید یہی وقت کا تقاضا ہو۔ جبکہ عربوں نے ٹوپی کو کپڑے اور رسی کی دو گرہوں سے بدل لیا ہے۔
قارئین محترم! یہاں سے مذہبی ٹوہیوں کا ذکر شروع ہوچکا ہے۔ مذہبی ٹوپی ہر مذہب کی ملتی جلتی ہے یہ بات صرف اس کو سمجھ آسکتی ہے جس کو پہنائی گئی ہو۔ اور اس میں بھی کوئی کنارہ نہیں ہوتا یا یوں کہیں کہ اس کا بھی کوئی کنارہ نہیں ہوتا۔عجب یہ کہ ٹوپی کا کوئی مذہب نہیں ۔ پھر بھی ہر مذہب والے اس پر اپنا اپنا دعوی کرتے رہتے ہیں۔ حتی کے بعض مریدین ٹوپی سے ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں۔ اس میں رنگ خصوصی اہمیت کے حامل قرار پائے ہیں۔ عملا تمام مذہبی ٹوپیاں کپڑے کی ہی ہوتی ہیں جیسے یہود یا نصاری کی ٹوپی کہ وہ سر کے پچھلے حصے پر ٹکائی جاتی ہے۔ اس ضمن میں یہود اور نصاری تقریبا ٹوپی شریک بھائی ہیں۔ لیکن جانے کیوں پوپ کی ٹوپی ایک لمبوتری شکل دی گئی ہے ۔ شاید رواج کا دخل ہو۔ ایسا لگتا ہے جیسے دوپلی ٹوپی کو لمبا کردیا گیا ہو کلف لگا کر۔
کم مسلمان بھی نہیں۔ ان کی ٹوپی سر کے اگلے، پچھلے، درمیانی، جنوبی اور شمالی تمام حصوں پر شوق و ذوق سے قابض ہوسکتی ہے اور اس کا تعلق علاقے قبیلے اور پیر میں سے کسی نہ کسی وجہ سے یقینا ہوتا ہے۔ لیکن اصلا ، اکثر صرف علاقائی رواج پر ہی مشتمل ہے۔ مذہنی ٹوپیوں میں سب سے معروف یا بہتر ٹوپی، جالی والی ٹوپی ہے جس میں ، دیکھنے والے کی حد تک ، کسی مسلمان کا فرقہ مکمل طور پر چھپ جاتا ہے اور صرف مسلمان ہونا ہی باقی رہ جاتا ہے۔
مزید براں یہ کہ ، ٹوپی پہنی جاتی ہے پہنائی جاتی ہے کرائی جاتی ہے اس کے علاوہ بھی ممکنہ استعمال ہیں جن پر روشنی ڈالی جاسکتی ہے ( نجی محفل میں )