*جئے سندھ تحریک، پی ایس پی اتحاد*
*مہاجر صوبہ مخالفت پر معاہدہ…*
تحریر………..فیاض قائم خانی
*پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا*
*مہاجر سے بد نصیب بھی کوئی قوم پے..*
ساتھیوں,مہاجروں,حق پرستوں.
مارچ 2016 میں اچانک پاکستان میں نمودار ہو کر مہاجروں کے دکھ میں اشکوں کا سمندر بہانے, مہاجروں کے غم میں جان ہلکان کرنے اور مہاجروں کا نجات دہندہ ہونے کا دعوی کرنے والے والے PSP کے چیرمین مصطفے کمال نے مہاجروں کی سب سے بڑی دشمن تنظیم جئے سندھ تحریک کے ساتھ مہاجر صوبے کے مطالبہ کے مخالفت میں مہم چلانے کیے لیے مشترکہ جدوجہد کا معاہدہ کر لیا,
سندھ یونائیٹڈ پارٹی…… دراصل سابقہ جئے سندھ تحریک کا ظاہری نام ہے, اس کا صدر جلال محمود شاہ ہے, جو کہ مشہور سندھی قوم پرست لیڈر امداد علی شاہ کا بیٹا اور جئے سندھ تحریک کے بانی جی ایم سید کا پوتا ہے,……. پورا خاندان دو قومی نظریہ و پاکستان کا مخالف اور مہاجروں کا ازلی دشمن ہے, قیام پاکستان کے وقت مہاجرین کی ٹرین پر حملوں اور بعد ازاں مہاجروں کو الاٹ کردہ متروکہ سندھ کی زمین و جائیداد پر قبضہ کرنے کے ساتھ اندرون سندھ سے مہاجروں کی زبردستی نقل مکانی میں اس خاندان کا سیاہ کردار تاریخ کا حصہ ہے,
مہاجروں نے جس کو نام, مقام و مرتبہ, عزت و دولت سے نوازا, ایک 4 گریڈ کے بلدیاتی ملازم کو شہر کا مالک بنا دیا, بلدیات سے لے کر سینٹ تک پہنچا دیا, بے گھر کو زمین جائیداد کا وارث بنا دیا, جن کو مہاجروں نے پلکوں پر بٹھایا, گلی محلوں میں پھرنے والے کو وزارت تک پہنچا دیا,
جلال محمود شاہ کی سندھ یونائیٹڈ پارٹی اسی جی ایم سید کی پیروکار ہے جس کی سیاسی و روحانی اولاد….. قادر مگسی, شفیع محمد برفت, نیاز کالانی, بشیر قریشی اور شبیر ملاح و دیگر دہشت گردوں نے 30 ستمبر 1988 کو حیدرآباد میں قتل و غارت کا بازار گرم کیا تھا, اور بے گناہ نہتے 250 سے زائد مہاجروں کی خون سے ہولی کھیلی تھی, اور اس کی کامیابی کا جشن سن شہر میں منایا تھا,
بد قسمت مہاجر قوم نے آج یہ دن بھی دیکھنا تھا, جن کو سر کا تاج بنایا وہ سر اتارنے والوں کے ساتھ بیٹھ کر اسی مہاجر کے علیحدہ صوبے کے آئینی مطالبے کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا معاہدہ کر رہے ہیں,….. کیا پاکستان میں بسنے والی کسی بھی قوم کے ساتھ اس کے اپنے خون نے ایسی بے وفائی کی ہے, ایسا دھوکہ دیا ہے کہ صرف چند مفادات کی خاطر اپنے خون سے غداری کرتے ہوئے اپنی قوم کے ازلی و حقیقی دشمنوں سے گٹھ جوڑ کیا ہو…..
ہزاروں مہاجر شہدا کی روح بھی تڑپ گئی ہو گی جن کو شناختی کارڈ دیکھ کر سندھ کی سڑکوں پر قتل کیا گیا, حیدرآباد کی روڈ کو اپنے خون سے سرخ کرنے والے شہیدوں کا خون بھی پکار رہا ہو گا کہ آج جن کو ہم نے اپنا رہنما مانا وہ تو رہزن نکلے, مہاجر کو آج اس حال پر پہنچانے والے عناصر کہیں باہر سے نہیں آئے تھے, ایسے ہی رہزن دراصل رہنما کے روپ میں مسلط تھے, جنھوں نے اپنے مفادات کے بدلے اس عظیم قوم کو در در کا کر دیا, آج اس معاہدے سے مہاجر غیر قوموں کے سامنے شرمندہ ہے کہ یہ تھے اس قوم کے لیڈر جو اپنی ہی قوم کے قاتلوں کے ساتھ ایک آئینی حق کے خلاف مخالفت کرنے کا معاہدہ کر رہے ہیں, مہاجر دنیا سے نظریں چرا رہا ہے کہ جس پر اندھا اعتماد کیا وہ کہاں لے آئے ہیں,
مہاجر صوبے کا مطالبہ مہاجر قوم کا دیرینہ خواب ہے, ماضی میں اس مطالبے پر بارہا دھوکہ کھایا ہے, لیکن ایک بار پھر اپنی تنظیم پر اعتبار کر کے 24 ستمبر کراچی اور 4 اکتوبر حیدرآباد میں دنیا کو دکھا دیا ہے کہ مہاجر قوم کسی صورت اب اس مطالبے سے دستبردار نہیں ہو گی, اس کی مخالفت میں جئے سندھ اور پی ایس پی کا معاہدہ تو کوئی حیثیت نہیں رکھتا ہے, اب مہاجر اس خواب کی تکمیل کے لیے سندھ کی ہر طاقت سے ٹکرانے کے لیے ذہنی و جسمانی طور پر تیار ہے, بس دکھ تھا اس معاہدے پر جو اظہار کر دیا ورنہ میری نظر میں اس کی کوئی اوقات نہیں……