ضلع کیماڑی کا قیام، ایم کیو ایم کا قانونی چارہ جوئی کا اعلان
متحدہ قومی موؤمںٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں قائم ہونے والے نئے ضلع اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کے قیام کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے ضلع کے قیام کے خلاف پٹیشن تیار کرلی جسے جلد سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، ایم کیو ایم کی طرف سے یہ درخواست سلمان مجاہد بلوچ ایڈوکیٹ اور رکن اسمبلی حمید الظفر عدالت میں جمع کرائیں گے۔
ایم کیو ایم کے ترجمان نے بتایا کہ ضلع کیماڑی کی تقسیم سے پہلے مقامی طور پر مردم شماری نہیں کی گئی جبکہ رویونیو قوانین کے مطابق کسی بھی ضلع کے قیام سے قبل عوامی سماعت کی جاتی ہے لیکن ایسا نہیں کیا گیا، سندھ حکومت نے ضلع کے حوالے سے انتظامی نہیں سیاسی فیصلہ کیا۔
ترجمان ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ ’2018 میں ہونے والی مردم شماری کی حتمی فہرستیں جاری نہیں کی گئیں، اُس سے قبل ضلع کے قیام کا اقدام غیر آئینی اور غیر قانونی ہے‘۔
ایم کیو ایم کی جانب سے تیار کی جانے والی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’سندھ حکومت نے ضلع کیماڑی کے حدود کے تعین کا بھی کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا، سندھ حکومت کا ایسے اقدام کا مقصد جیری مینڈرنگ ، قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں اور بلدیاتی انتخابات میں اثر انداز ہونے کے مترادف ہے، ضلع کیماڑی کے قیام کے حوالے سے پٹیشن عدالت میں زیر سماعت ہونے کے باوجود ڈی ایم سی کیماڑی کا نوٹی فکیشن نکال دینا بدنیتی کا ثبوت ہے، ایس ایل جی اے کے قوانین کے تحت کسی بھی کونسل کو توڑنے یا نئی کونسل بنانے کے لیے عوام سے رائے لی جاتی ہے جو نہیں لی گئی، سندھ حکومت کا فیصلہ صرف سیاسی فوائد حاصل کرنے اور قانون و آئین کے منافی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سندھ حکومت نے ضلع کیماڑی میں ڈی ایم سی کے قیام کا اعلان بھی کیا تھا، یہ ضلع جنوب کے آدھے علاقے کو توڑ کر بنایا گیا ہے۔