علی وزیر کی گرفتاری کیوں عمل میں آئی، اب کیا ہوگا؟
پشاور: خیبرپختونخواہ پولیس نے سندھ محکمہ داخلہ کی درخواست پر رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی ایم رہنما کو گرفتار کرلیا۔
علی وزیر کو گرفتار کیوں کیا گیا؟
واضح رہے کہ پی ٹی ایم کی جانب سے 6 دسمبر کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں ملک مخالف اور پاک فوج کے خلاف اسٹیج سے ہرزہ سرائی کی گئی تھی۔ اشتعال انگیز تقریر کے خلاف علی وزیر اور پی ٹی ایم کے متعدد رہنماؤں کے خلاف 7 دسمبر کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ تھانے میں تعزیرات پاکستان کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جس میں اشتعال انگیز اور نفریت انگیز تقاریر کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔
علی وزیر کو سندھ پولیس اور محکمہ داخلہ سندھ نے مفرور قرار دیا اور اُن کی گرفتاری و حوالگی کے لیے خیبرپختونخواہ حکومت سے مدد مانگی تھی جس پر وزیرداخلہ کے پی نے ایک ٹیم بنائی جس نے گزشتہ روز علی وزیر کو اُس وقت گرفتار کیا جب وہ اے پی ایس کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں جارہے تھے۔
پشاور پولیس کے مطابق علی وزیر کی گرفتاری 54 سی آر پی سی کے تحت کی گئی، اب انہیں سندھ پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔
دوسری جانب پی ٹی ایم اور اُس کے حامیوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر علی وزیر کو رہا کرو کے حوالے سے ہیش ٹیگ بھی چلایا اور اس گرفتاری کو سازش قرار دیتے ہوئے ریاست کے خلاف ایک بار پھر دھمکی آمیز رویہ اختیار کیا۔
واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری اراکین اسمبلی کی گرفتاری کے حوالے سے سخت مؤقف رکھتے ہیں، علاوہ ازیں اُن کی پی ٹی ایم رہنماؤں سے بھی اچھی بات چیت ہے جس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ علی وزیر کو سندھ منتقلی کے بعد ضمانت مل جائے گی۔
یہاں ایک اور بات اہم ہے کہ علی وزیر کے خلاف پہلی بار مقدمہ درج نہیں کیا گیا اور نہ ہی انہیں پہلی بار گرفتار کیا گیا، بلکہ وہ اس سے قبل بھی گرفتار ہوچکے ہیں، جس میں خڑ کمر واقعہ قابلِ ذکر ہے۔