پولیس مقابلہ، عزیز بلوچ کے خلاف درج اور ایک کیس کا فیصلہ
کراچی: انسداد دہشت گردی کی مقامی عدالت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف درج پولیس مقابلے کے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عزیر بلوچ کو اس سے قبل چار سنگین جرائم کے مقدمات میں عدالت کی جانب سے بری کیا گیا ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پولیس پر ہونے والے حملے کے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا، اس کیس میں عزیر بلوچ پر الزام تھا کہ اُن کے حکم پر لیاری گینگ وار کے کارندوں نے لیاری آپریشن کے دوران 2012 میں بغدادی پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا۔
مقدمے میں امین بلیدی، راشد بنگالی سمیت دیگر ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران عدالت نے حبیب جان بلوچ، جمشید اور احمد کو کیس میں مفرور قرار دیا۔ پولیس حکام کے مطابق اس کیس میں ظفر بلوش، شیراز کامریڈ، جبار جینگو، سجاد کتھری اور غفار عالم کو بھی نامزد کیا گیا تھا، مذکورہ ملزمان کی اموات ہوچکی ہیں۔
اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عزیر بلوچ کی جانب سے دائر ہونے والے دو مقدمات کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کیا، ان دو کیسز میں عزیر بلوچ پر قتل اور پولیس پر حملے کے الزامات ہیں۔ تفتیشی افسران اور استغاثہ کے وکلا عدالت میں شواہد پیش کرنے میں عزیر بلوچ کے خلاف شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
واضح رہے کہ عزیر بلوچ کو سندھ رینجرز نے تیس جنوری 2016 کو سرحدی علاقے سے فرار ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا، جس نے تفتیش کے دوران 198 افراد کے قتل کا اعتراف کیا، اپریل 2017 میں عزیر بلوچ کو پاکستان آرمی کی تحویل میں دے دیا گیا تھا جس کے تین سال بعد یعنی اپریل 2020 کو فوج نے عزیر کو سندھ پولیس کے حوالے کیا۔
عزیر بلوچ قتل کے ایک اور کیس میں بری، ضمانتوں پر رہائی کی بازگشت
لیاری گینگ وار کے سرغنہ کو پولیس نے سینٹرلجیل منتقل کیا جس کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر انہیں رینجرز کی تحویل میں دے کر میٹھا رام اسپتال منتقل کیا گیا اور اب وہ وہیں پر قید ہے۔