نائن زیرو چھاپہ کے 54 مقدمات کا فیصلہ جاری، درجنوں کارکنان 6 سال بعد بے گناہ ثابت

نائن زیرو چھاپے کے 54 مقدمات کا فیصلہ جاری، تقریبا بے گناہ قرار، باعزت بری

انسداد دہشت گردی عدالت خیل کمپلکس نے 6 سال بعد نائن زیرو آپریشن کے 54 سے زائد مقدمات کا فیصلہ سنا دیا۔

عدالتی فیصلے میں فیصل موٹا، عبید کے ٹو، نادر شاہ، عامر سرپھٹا سمیت دیگر کے خلاف دھماکہ خیز مواد رکھنے کا جرم ثابت نہ ہو سکا، جس پر عدالت نے انہیں بری کردیا۔

عدالت نے دھماکہ خیز مواد رکھنے کے الزام میں دیگر ملزمان امیتاز، عبدالقادر، کاظم رضا، محمد عامر، شکیل عرف بنارسی، محمود حسن کو باعزت بری کیا جبکہ فیضان علی اور ساجد علی سمیت 12 ملزموں کے خلاف دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ ایکٹ کے الزامات ثابت نہیں ہو سکے۔

ایک کیس جس میں دو کارکنان کو سزا ہوئی

عدالت نے 54 میں سے 53 کیسز میں ایم کیو ایم کارکنان کو بری کیا جبکہ ایک کیس میں دو کارکنان کو 8 سال قید کی سزا ہوگئی، جو گرفتاری یعنی 11 مارچ 2016 سے شمار کی جائے گی۔

عدالت نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں فیصل کو دس سال قید کا حکم دے دیا جبکہ فرحان شبیر کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں آٹھ سال سزا سنائی۔

نائن زیرو سے گرفتار ملزموں میں فیصل موٹا ،فرحان ملا، عامر توتلا سمیت دیگر شامل تھے، جن کو میڈیا ٹرائل میں ٹارگٹ کلر، بھتہ خور اور خطرناک جرائم پیشہ قرار دیا گیا۔

واضح رہے کہ 2016 اگست میں قانون نافذ کرنے والے نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مارا تھا۔ وہاں سے سیلڑوں کارکنان کو گرفتار اور را کے زیر استعمال اسلحہ و بارود برآمد کرنے کا دعوی کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: