کراچی کو 14 اضلاع میں تقسیم کرنے کی تیاری
کراچی: (رپورٹ: سیدمحبوب احمدچششی) سندھ حکومت نے کراچی کو میں مزید دس ضلع بنانے کا فیصلہ کرلیا، جس پر کام بھی جاری ہے۔
سندھ حکومت مقامی حکومتوں کے نظام کو ضلع در ضلع میں تقسیم کرنے میں مشغول ہے، کراچی کو مزید اضلاع میں تقسیم کئے جانے کے بارے میں سوچا جارہا ہے جس میں کراچی سے حیدرآباد جانے کے بارڈرز پر مشتمل علاقوں کو بھی ضلعی شکل دئیے جانے کا امکان ہے۔
ضلع وسطی کو مزید ایک اور ضلع کی شکل دی جائے گی ممکنہ طور پر کراچی کو 14 ضلعوں میں تشکیل دینے پر کام کیا جارہا ہے جس کے پس پشت سیاسی عوامل بھی کار فرما ہیں۔
پیپلز پارٹی کراچی کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے ایسے ضلع تشکیل دینے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، جس سے اُسے سیاسی تقویت ملے۔
دوسری جانب منتشرمنقسم قومی موومنٹ سمیت دیگر کراچی کی نمائندہ تنظیمیں بھی اس پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، وہ محض چائےکی پیالی میں ہی طوفان لاسکتے ہیں اس سے زیادہ کوشش کرنے پر گرفتاریوں سمیت نئے شیڈول پرانی ترتیب پرکھلنےکے اندیشےاپنی جگہ قائم ہے۔
شہرقائد میں پیپلزپارٹی کی مضبوط پوزیشن ایم کیوایم سمیت شہری سندھ کی جماعتوں کے درمیان تقسیم کاعمل جاری کراچی مرحلہ وار سن 2001 ءکی طرز پر بحال ہوتا ہوا، سندھ حکومت ڈکٹیٹرشپ کے ذریعے مقامی حکومتوں کے نظام کو ضلع در ضلع میں تقسیم کرنے میں مشغول ہے 2001 ءکے مقامی حکومتوں کے نظام میں کراچی اٹھارہ ٹاؤنز پر مشتمل تھا جو بلدیاتی نظام کے حوالے سے بھی کافی مضبوط نظام تصور کیا جاتا تھا لیکن دوہزار دس میں سندھ لوکل گورئمنٹ آرڈینس 2001ء کے ختم ہو جانے کے دوسرے منتخب نمائندگان کے خاتمے کے بعد پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے 1979ء کے بلدیاتی نظام کو بحال کرنے کے بعد 2012 ءمیں کراچی اور حیدرآباد کیلئے پیپلز لوکل گورئمنٹ آرڈینس متعارف کروایا جو دو مہینے سے زیادہ نہ چل سکا جس کے فوری بعد سندھ اسمبلی سے سندھ لوکل گورئمنٹ ایکٹ 2013ء منظور کرواکے نافذ کیا گیا جو تاحال نافذ ہے اس ایکٹ کے تحت 2016ء میں ضلع کورنگی اور 2020ء میں ضلع کیماڑی کا اضافہ کیا گیا اس طرح کراچی اب سات ضلعوں پر مشتمل ہے ذرائع کے مطابق کراچی کو مزید اضلاع میں تقسیم کئے جانے کے بارے میں سوچا جارہا ہے جس میں کراچی سے حیدرآباد جانے کے بارڈرز پر مشتمل علاقوں کو بھی ضلعی شکل دئیے جانے کا امکان ہے، اسی طرح ضلع وسطی کو مزید ایک اور ضلع کی شکل دی جائے گی ممکنہ طور پر کراچی کو 14 ضلعوں میں تشکیل دینے پر کام کیا جارہا ہے جس کے پس پشت سیاسی عوامل بھی کار فرما ہیں پیپلز پارٹی کراچی کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے ایسے ضلعے تشکیل دینے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جہاں ان کا ووٹ بینک مضبوط ہے یہ ووٹ بینک دیگر حدود میں شامل ہونے کی وجہ سے پیپلز پارٹی کو کراچی میں واضح اکثریت دلوانے میں ناکام رہا ہے لیکن اب تیزی سے اس جانب کام ہو رہا ہے ذرائع کے مطابق کراچی میں جو بھی نئے ضلعے قائم ہونگے اس میں سیاسی عمل دخل بنیادی اہمیت کا حامل ہوگا اسوقت کراچی میں پیپلز پارٹی اہمیت اختیار کر چکی ہے ایم کیوایم کی موجودگی کے باوجود دو ضلعوں سمیت کراچی کی ڈسٹرکٹ کونسل میں حکمرانی کرچکی ہے ضلع کیماڑی کے قیام کے بعد اس کی مقامی حیثیت میں اضافہ ہوگا این اے 249 کا الیکشن بھی انتہائی اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جارہا تھااور پی پی نےاس الیکشن میں کامیابی حاصل کرلی۔ چونکہ اس میں ضلع کیماڑی مکمل طور پر شامل ہے لہذا اس کے نتائج پیپلز پارٹی کے مستقبل کے تعین کیلئے اہم قرار دئیے جارہے تھے دراصل این اے 249 کا ضمنی انتخاب کسی اور کے لئے اہمیت کا حامل تھا یا نہیں تھا پیپلز پارٹی کیلئے اس لئے اہم تھا کہ وہ یہ دیکھنا چاہتےتھے کہ انہوں نے کراچی میں ایک اور ضلع بنانے کا جو کام سر انجام دیا ہے وہ انہیں آئندہ بلدیاتی انتخابات میں کامیابی سے ہمکنار کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے یا نہیں.ایم کیوایم کی دیوارتقسیم کروحکومت کروکےتحت نظریات برائےفروخت کےبازار میں بیچےجانےکاعمل جاری ہےمنتشرمنقسم قومی موومنٹ سمیت دیگراسٹیک ہولڈرز بھی صرف چائےکی پیالی میں ہی طوفان لاسکتے ہیں اس سےزیادہ کوشش کرنے پر گرفتاریوں سمیت نئے شیڈول پرانی ترتیب پرکھلنےکااندیشےاپنی جگہ قائم ہے اور اسی بات کافائدہ پیپلزپارٹی کوہورہاہے۔