بحریہ ٹاؤن احتجاج پر منقسم رائے، کراچی کی سیاسی جماعتوں نے اسے مہاجروں‌ کے خلاف لشکر کشی قرار دے دیا

بحریہ ٹاؤن احتجاج پر منقسم رائے، کراچی کی سیاسی جماعتوں نے اسے مہاجروں‌ کے خلاف لشکر کشی قرار دے دیا

کراچی: سندھی قوم پرستوں کی کال پر ایک روز قبل بحریہ ٹاؤن کے باہر ہزاروں افراد نے بحریہ ٹاؤن اور سندھ کی زمینوں پر ہونے والے قبضے کے خلاف احتجاج کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اس حوالے سے ایک ہیش ٹیگ #SindhRejectsBahriaTown بھی چلایا گیا، جو کل پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ میں رہا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر بحریہ ٹاؤن کے مرکزی دروازے، نجی مال، گاڑیوں کے شو روم کو نذر آتش کرنے کی ویڈیوز وائرل ہوتی رہیں۔

سوشل میڈیا پر سندھی قوم پرست جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان کی ویڈیوز بھی سامنے آئیں، جو پاکستان نہ کھپے کا نعرہ، اشتعال انگیز گفتگو کررہے تھے، پولیس بحریہ ٹاؤن کے باہر موجود تھی مگر حیران کن طور پر کوئی کارروائی دیکھنے میں آئی نہ حالات کنٹرول کرنے کے لیے رینجرز کی مدد لی گئی۔

اس مظاہرے کا اعلان قوم پرست اور بائیں بازوں کی جماعت عوامی ورکرز پارٹی نے گزشتہ ہفتے تین روز پہلے ہی کردیا تھا اور کہاتھا کہ وہ سندھ کی زمینوں پر قبضے کے خلاف ہیں، اس قبضے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے اور اپنی دھرتی کے لیے جان کی بازی لگا دیں گے۔

مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ وہ پُرامن احتجاج کررہے تھے، املاک کو بحریہ ٹاؤن کے ملازمین نے نذر آتش کیا جبکہ انہوں نے ہی بینک کی اے ٹی ایم مشینیں لوٹیں۔

دوسری جانب کراچی میں مہاجر سیاست کرنے والی سیاسی جماعتوں کے قائدین فاروق ستار، آفاق احمد اور ایم کیو ایم پاکستان نے پُرتشدد احتجاج کو سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ کل کی قسط کے بعد مہاجروں پر لشکر کشی کی تیاری کی جارہی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان نے کہا کہ ’اگر مہاجروں پر لشکر کشی کی گئی تو وہ اپنا دفاع خود کریں گے‘۔ آفاق احمد نے کہا کہ ’یہ اسلحہ لہرا کر ہمیں ڈرانے کی کوشش کررہے تھے جبکہ ہم یہ سب کچھ کر کے چھوڑ چکے ہیں‘۔ فاروق ستار نے بھی بحریہ ٹاؤن پر ہونے والے احتجاج کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

اگر عوامی رجحان کی بات کی جائے تو کراچی کے نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ’مہاجر آبادی کو نشانہ بنایا گیا ہے کیونکہ بحریہ ٹاؤن میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری مہاجروں نے کی ہے‘۔ انہوں نے اس واقعے پر سندھ حکومت کی پُراسرار خاموشی کو واقعے میں ملوث ہونا قرار دیا۔

دوسری طرف سوشل میڈیا پر ہی چند نوجوانوں نے لکھا کہ ’جب سندھ کی زمینوں پر بحریہ ٹاؤن والے قبضہ کررہے تھے اور زبردستی گوٹھ خالی کروا رہے تھے تب کیوں یہ جماعتیں خاموش تھیں، شہریوں کی بے دخلی پر خاموش رہنے والے آخر بحریہ کی حمایت میں کیوں بول رہے ہیں‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: