وفاقی حکومت کا کراچی کے سرکاری کواٹرز نیلام کرنے کا فیصلہ، رہائشیوں کو متبادل کے طور پر رقم اور پلاٹ فراہم کیا جانے کا امکان ہے
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے پاکستان کوارٹرز، مارٹن اور چمشید کوارٹرز سمیت تمام سرکاری کوارٹرز کی زمین نیلام کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ایک روز قبل کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس فیصلے کے حوالے سے گفتگو کی۔
ذرائع کے مطابق کوارٹرز کی زمین کو نیلام کر کے یہاں ایک ہاؤسنگ اسکیم بنائی جائے گی، جس کے تحت گراؤنڈ پلس دو منزلہ مکانات تعمیر کر کے انہیں فروخت کیا جائے گا۔
وفاقی کابینہ نے حیات سرکاری افسران کو کوارٹر کے بدلے رقم ادائیگی اور متبادل پلاٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کوارٹرز کے تحفظ کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی کے رکن نے ذرائع نمائندے کو گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’حکومت سے ہمیں انصاف کی امید تھی مگر اب سارے امیدوں پر پانی پھر گیا، دو سال میں حکومت مکینوں کو بے دخل کر کے زمین کا سودا کردے گی‘۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک جو تفصیلات سامنے آئیں اُس کے مطابق جو سرکاری افسران زندہ ہیں، صرف انہیں رقم اور متبادل پلاٹ فراہم کیا جائے گا، جو ملیر کے مضافاتی علاقے ، نیشنل ہائی وے یا سپر ہائی وے پر ہوسکتا ہے۔
وفاقی وزیر کی جانب سے اعلان کے بعد کوارٹرز نے مکین پریشان ہیں اور انہوں نے ایک بار پھر انصاف کی فراہمی کا مطالبہ دہرایا ہے۔
پاکستان کوارٹرز، حکومت کیسے فائدہ اٹھا سکتی ہے؟ ایک آرکیٹیکٹ کی شاندار تجویز
واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کی ہدایت پر سرکاری کوارٹرز کو خالی کرانے کا کام دو سال قبل شروع کیا گیا تھا، ہنگامہ آرائی کے باعث اس آپریشن کو ملتوی کر کے معاملہ حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جس نے گورنر سندھ، وفاقی کابینہ کے اراکین سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی کیں۔
اس علاقے سے منتخب ہونے والے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور صوبائی رکن اسمبلی جمال صدیقی نے مکینوں کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی اور گھروں کے مالکانہ حقوق دلوانے کا وعدہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دورِ حخومت میں ایم کیو ایم کی کاوشوں کے بعد جمشید ، کلیٹن اور پاکستان کوارٹرز کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دے دیے گئے تھے، بعد ازاں حکومت نے اس حکم نامے کو منسوخ کر دیا تھا۔
سرکاری کوارٹرز کے مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ پچاس سال سے زائد عرصے سے یہاں آباد ہیں اور باقاعدگی کے ساتھ ماہانہ کرایہ، بجلی و گیس اور پانی کے بل جمع کرا رہے ہیں۔ مکینوں کو کرائے کی رقم سرکاری اکاؤنٹ میں جمع کرانا ہوتی ہے، جس کی اُن کے پاس رسیدیں موجود ہیں۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کوارٹرز میں اب صرف بیس فیصد وہ سرکاری ملازمین آباد ہیں، جو حیات ہیں، باقی پلاٹوں پر قابضین یا دیگر لوگ غیر قانونی طور پر آباد ہیں، جن کا انکشاف سرکاری رپورٹ میں بھی کیا گیا تھا اور اسی بنیاد پر سرکار نے کوارٹرز خالی کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔
عامر لیاقت نے وعدہ کر کے پاکستان کوارٹرز کے متاثرین کی بڑی پریشانی دور کردی
دو برس قبل ہونے والی ہنگامہ آرائی میں جب ڈاکٹر فاروق ستار پاکستان کوارٹرز کے مکینوں کے ساتھ احتجاج میں شریک ہوئے تو انہیں بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا، جس کے بعد عدالت نے انہیں اس مقدمے سے بری کردیا جبکہ مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم حقیقی) کے چیئرمین آفاق احمد نے انکشاف کیا تھا کہ اس زمین کا سودا کرلیا گیا ہے، جس کے باعث مکینوں کو بے دخل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس علاقے کو خالی کرا کے یہاں اسماعیلی کمیونٹی کی رہائش گاہیں تعمیر کی جائیں گی۔ اب یہ اطلاعات ہیں کہ زمین خریدنے میں تین لوگوں نے دلچسپی لی ہے۔ ذرائع کے مطابق بولی کا عمل مکمل ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا۔
زمین خریدنے کے خواہش مند فریقوں کے حوالے سے ہم نے بڑی کھوج لگانے کی کوشش کی، اس حوالے سے متضاد اور غیر مصدقہ اطلاعات سامنے آئیں، جن کے مطابق پاکستان کے معروف بزنس ٹائیکون بھی خریدار ہیں۔