خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنے کا جرم ثابت، جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر کو 10سال قید

خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنے کا جرم ثابت، جامعہ کراچی کے پروفیسر کو 10سال قید

کراچی کی مقامی عدالت نے خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنے کا جرم ثابت ہونے پر مرد اسسٹنٹ پروفیسر کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنادی۔

کراچی کے ضلع شرقی کی سیشن عدالت کے جج خالد حسین شاہانی نے بدھ 16 جون کے روز خاتون ٹیچر کی جانب سے دائر کیے جانے والے مقدمے کا فیصلہ سنایا۔

عدالت نے جامعہ کراچی کے شعبہ نفسیات سے تعلق رکھنے والے پروفیسر ڈاکٹر فرحان کامرانی کے اعتراف کے بعد انہیں مجرم قرار دیتے ہوئے سزا سنائی۔ سیشن جج نے دونوں فریقین کے دلائل اور گواہان کے بیانات قلم بند کرنے کے بعد کیس کا حتمی فیصلہ جاری کیا۔

جج نے فیصلے میں لکھا کہ درخواست گزار نے جو الزام ثابت کیا وہ اُس کے ثبوت پیش کرنے میں کامیاب رہیں جبکہ ملزم اپنے حق میں مضبوط دلائل یا شواہد پیش نہیں کرسکا۔

عدالت نے الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 کی دفعہ 21 کے تحت جرم ثابت ہونے کے بعد کامرانی کو سزا سنائی۔ علاوہ ازیں عدالت نے سوشل میڈیا پر خاتون ٹیچر کے نام کے پیجز اور آئی ڈیز بنانے پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 419 کے تحت کامرانی کو مزید تین سال قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

تحقیقات کے دوران ڈاکٹر فرحان کامرانی پر جرم ثابت ہوا کہ انہوں نے خاتون ٹیچر کو 2016 میں فیس بک پر ہراساں کیا۔

آج ہونے والی سماعت میں ملزم ضمانت حاصل کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہوا تھا، جہاں سے اُسے گرفتار کرلیا گیا۔ قبل ازیں عدالت نے دفعہ 382 بی کے تحت ملزم کو فیصلہ جاری ہونے تک کی مہلت بھی دی۔

یاد رہے کہ گرین وچ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی خاتون ٹیچر نے 2015 میں ایف آئی اے میں درخواست دائر کی تھی کہ سوشل میڈیا پر اُن کے نام کے اکاؤنٹس بنا کر اُن کی غیر اخلاقی ایڈیٹڈ تصاویر شیئر کی جارہی ہیں، جبکہ دو تین پیجز بھی بنے ہیں۔

جامعہ کراچی کی خاتون پروفیسر کو ہراساں کرنے کا معاملہ، نیا رخ اختیار کرگیا

ایف آئی اے نے واقعے کی تحقیقات کے بعد ملزم کو تلاش کیا ، جس میں پروفیسر کامرانی کا نام سامنے آیا تھا۔ ایف آئی اے کے مطابق فرحان کامرانی نےخاتون ٹیچرکے نام سےجعلی فیس بک اکاونٹ بنایا، جس پر نازیبا تصاویر اپ لوڈ کی گئی تھیں۔

واضح رہے کہ ذرائع نیوز نے جب کچھ شواہد حاصل ہونے کے بعد اس حوالے سے ایک خبر شائع کی تھی ، جس کے خلاف پروفیسر ڈاکٹر فرحان کامرانی نے ایف آئی اے سے رجوع کیا اور ذرائع نیوز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا تھا، جبکہ اُن کی شکایت پر ذرائع نیوز کا 80 ہزار فالوورز والا پیج اور ایڈمن کے تمام اکاؤنٹس بغیر مؤقف سُنے بند کردیے گئے تھے۔

اُس خبر میں ڈاکٹر کامرانی کی کردار کشی کی گئی اور نہ ہی نام استعمال کیا گیا تھا البتہ اسٹوری پر اُن کی تصویر ضرور لگائی تھی، جسے بعد میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: