Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
جب بنی گالہ ریگولائز ہوسکتا ہے تو کراچی کی آبادیاں کیوں نہیں؟ شاہراہ فیصل کی تجاوزات تاحال قائم ہیں، عامر خان |

جب بنی گالہ ریگولائز ہوسکتا ہے تو کراچی کی آبادیاں کیوں نہیں؟ شاہراہ فیصل کی تجاوزات تاحال قائم ہیں، عامر خان

جب بنی گالہ ریگولائز ہوسکتا ہے تو کراچی کی آبادیاں کیوں نہیں؟ مہاجر علاقوں پر زور ہے، شاہراہ فیصل کی تجاوزات تاحال قائم ہیں، عامر خان

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنونیئر عامر خان نے کہا ہے کہ غیرقانونی تجاوزات قرار دے کر منہدم کی جانے اراکین کے متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کی جائے، بنی گالہ ریگولائز ہوسکتا ہے تو مہاجر آبادیاں کیوں نہیں ہوسکتیں۔

ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عامر خان کا کہنا تھا کہ ’سندھ حکومت کو متاثرین کو پہلے متبادل جگہیں فراہم کرنی چاہیے، کے ایم سی فی الوقت سندھ حکومت کے ماتحت ہے، سندھ حکومت کا سارا زور مہاجر اکثریتی علاقوں پر چل رہا ہے، شاہراہ فیصل پر موجود تجاوزات کو کیوں نہیں گرایا جارہا؟۔

عامر خان نے سوال کیا کہ جب بنی گالہ ریگولائز ہوسکتا ہے تو ان لوگوں پر جرمانہ لگا کر انکو کیوں ریگولرائز نہیں کیا جارہا، مئیر کراچی نے غیر قانونی شادی ہال اور دکانیں عدالتی حکم پر توڑیں، ایم کیو ایم کے یہی مئیر تھے جنہوں نے انکروچمنٹ کے خلاف آپریشن کیا، مگر پہلے متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کی گئی کیونکہ ہم  کراچی کا درد رکھتے ہیں، سندھ کے حکمرانوں کو بھی شہریوں کو متبادل جگہ دینا چاہیے، سپریم کورٹ کے اور بہت احکامات ہیں ان پر بھی عملدرآمد ہونا چاہیے۔

ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ’وفاق اور سندھ حکومت کی زمینوں پر تجاویزات میں افسران ملوث ہیں، حکومت شہریوں کو بنیادی سہولت دینے میں ناکام ہوچکی ہے، پانی، رہائش، ٹرانسپورٹ سمیت ہر چیز سے شہری محروم ہیں، شہر قائد کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تباہ کیا جارہا ہے، میرے دور میں کے ایم سی کی دکانیں توڑیں گئیں تو متبادل بھی فراہم کیا، ایم کیو ایم دکانداروں کے ساتھ کھڑی ہے‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’سندھ حکومت نے کچی آبادیوں کی بھرمار کردی ہے،  تنگ آچکے ہیں، وفاق اور سندھ حکومت سے تنگ آچکے ہیں،  ہم کمزور ہوئے تو جئے سندھ قوت پکڑلے گا، لوگوں کو مارے گا، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اسمبلیاں چھوڑ کر سڑکوں پر آجائیں‘۔

وسیم اختر نے کہا کہ ’میں نے بطور میئر سپریم کورٹ کے حکم پر دکانیں گرائیں، مگر پہلے ان دکانوں کا تمام لوگوں کو متبادل دیا گیا، چیف جسٹس صاحب پانی، بجلی اور دیگر مسائل بھی ہیں اس شہر میں ہیں، آپ سے اپیل ہے کہ ان معاملات کو بھی آپ دیکھیں، صرف غریب لوگوں کے مکانات گرائے جارہے ہیں، اس کراچی کی زمینوں پر اربوں روپے کی تجاوزات ہورہی ہیں، اس طرح کیسے چلے گا، کراچی کے لوگ تنگ آگئے ہیں‘۔

سابق میئر کراچی نے کہا کہ ’صرف ہم سندھو دیش کی راہ میں رکاوٹ ہیں، پیپلز پارٹی سندھو دیش کے ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے، ہم سب سے مایوس ہوتے جارہے ہیں، چیف جسٹس صاحب ان تمام معاملات کو دیکھا جائے اور اقدامات کیے جائیں‘۔

ایم کیو ایم کی غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے کی حمایت، سپریم کورٹ‌ سے کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ