Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
لندن سے علیحدہ ہونے کے بعد بھی اسپیس نہیں دیا گیا اور نہ کراچی کو اُس کا حق، فاروق ستار |

لندن سے علیحدہ ہونے کے بعد بھی اسپیس نہیں دیا گیا اور نہ کراچی کو اُس کا حق، فاروق ستار

لندن سے علیحدہ ہونے کے بعد بھی اسپیس نہیں دیا گیا اور نہ کراچی کو اُس کا حق، فاروق ستار

کراچی: ایم کیو ایم تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے روزنامہ اردو بلیٹن کو دیے جانے والے انٹرویو میں ایک بار پھر شکوہ کیا کہ لندن سے علیحدہ ہوجانے کے باوجود بھی ہمیں اسپیس اور کراچی کو حق نہیں دیا گیا، سندھو دیش بنے گا نہیں بلکہ بن چکا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وفاق نے سندھو دیش کو قبول کرلیا ہے۔

اردو بلیٹن کے نمائندہ خصوصی سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ’خالد مقبول صدیقی بھائی اگر یہ سمجھتے ہیں کہ میں ایم کیوایم پاکستان میں آنا چاہتا ہوں تو غلط ہے میں تو صرف مہاجروں کے ووٹ بینک کو ان کے وقار کو بحال کرنا چاہتا ہوں نوجوانوں کو شامل کرنا چاہتا ہوں، تاکہ اُن میں اللہ کا ڈر اور لوگوں کا درد پر خلوص خدمت کا جذبہ پیدا ہو، اگر ایسا نہ ہوا تو علیحدہ پلیٹ فارم سے انتخابات میں بھرپور حصہ لوں گا۔

’میں آپ سب نوجوانوں سمیت طالب علموں سے کہتا ہوں کہ اس کام پر نکل جائیں کہ فاروق بھائی ،خالد مقبول صدیقی بھائی،مصطفی کمال بھائی اور دیگر بھائی سے مطالبہ کریں وہ کم سے کم ایجنڈے پر متفق ہوں اور اگلے پانچ سال میں نئی قیادت کو سامنے لائیں‘۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کاہ کہ ’بانی ایم کیو ایم نے کتنا صحیح کیا یا غلط کیا یا کتنا بڑا گناہ کیا،لیکن یہ بات میں 23اگست کو نہیں کرسکتا تھا مگر اب کررہا ہوں قائد ایم کیوایم نے بڑاجرم کیا لیکن معافی بھی مانگی اور اس کے بعد بھی مانگی اورمجھے بھی ایک ماہ کے لیئے بھی سپورٹ کیا، اسکے بعد بھی کئی بار معافی مانگی‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لندن سے علیحدگی اختیار کر کے ہراقدام کرلیا پاکستان زندہ باد کے نعرے کے ساتھ کھڑے ہوگئے لیکن ہمیں اسپیس نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 2018ء میں ہماری سیٹیں میری ،شیخ صلاح الدین اور عامر چشتی ،خواجہ سہیل منصور ، عبدالقادر خانزادہ کی سیٹیں چھینیں گئیں، اضافی سیٹ پی ٹی آئی کو دی گئی ۔14میں سے سات سیٹیں دی گئیں۔ ہمارے دفاتر چھینے گئے، لاپتہ ساتھی بازیاب نہ ہوں۔ جناح گرائونڈ میں جلسے کی اجازت نہ ہو یادگار شہدا ء پر ہم نہ جا سکیں اورخورشید میموریل ہال بھی بند ہو، ہمیں سیاست کرنے کا اختیار نہ دیا جائے، ان سب باتوں کو کرنے کا مقصد یہ لیا جاتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو لندن سے جوڑرہے ہیں ۔ہم نے تو اپنے آپ کو الگ کر لیا اور پیچھے بھی مڑ کر نہیں دیکھا۔

فاروق ستار نے موجودہ صورت حال پر کہا کہ ہم لندن سے الگ ہوگئے پانچ چھ سال سے مگر کراچی کو اس کا حق نہیں ملا اس ہی طرح خیرات پر گزارا ہے سر اٹھانے نہیں دیا جارہا ہے چار ہزار اروب روپے کا ٹیکس دیتے ہیں تو ڈیڑھ فیصد خیرات ملتی ہے، کراچی کا بھٹہ دانستہ طور پر بٹھایا جارہا ہے۔


نوٹ فاروق ستار کا سینئر صحافی سید محبوب احمد چشتی کو دیا گیا یہ انٹرویو روزنامہ اردو بلیٹن میں شائع ہوا، اس کے تمام جملہ حقوق اردو بلیٹن کے پاس محفوظ ہیں۔