مفتی تقی عثمانی حملہ تحقیقات میں بڑی پیشرفت، ذرائع نیوز کو مشتبہ ملزم کی تصویر اور یبان موصول
کراچی کے علاقے کورنگی میں قائم دارالعلوم کے مہتمم اور مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی پر مبینہ قاتلانہ حملے کی کوشش کی گئی۔
ذرائع نیوز کو ملنے والی اطلاع کے مطابق مشتبہ شخص نے فجر کی نماز مفتی تقی عثمانی کی اقتدا میں ادا کی اور مسجد میں بیٹھ کر انتظار کرنے لگا، صبح 8 بجے کے قریب مذکورہ شخص نے مفتی تقی عثمانی سے علیحدہ میں بات کرنے کا اصرار کیا۔
مفتی تقی عثمانی کے مطابق جب اُس شخص کو بات کرنے کی اجازت دی گئی تو اُس نے جیب سے چاقو نکالا، اسی اثنا سیکیورٹی پر مامور افراد نے نوجوان کو پکڑ کر پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد اُسے تحویل میں لے کر تھانے منتقل کردیا گیا۔
مفتی تقی عثمانی کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، گورنر سندھ سمیت دیگر سیاسی و مذہبی شخصیات نے تشویش کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے معاملے کی شفاف تحقیقات کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔
کورنگی تھانے کی پولیس سے جب گرفتار ملزم کے حوالے سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے پیشرفت سے آگاہ کیا۔ تفتیشی افسر کے مطابق مبینہ ملزم کی شناخت عاصم لیئق کے نام سے ہوئی، جو آن لائن ٹیکسی سروس کے ذریعے دارالعلوم پہنچا۔ پولیس کے مطابق ملزم کے پاس بیگ تھا جس میں سے کپڑے اور چاکلیٹ بھی برآمد ہوئی۔
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے چاقو ساتھ رکھتا ہے۔ اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ نوجوان کا مفتی تقی عثمانی کے سامنے چاقو نکالنے کا مقصد کیا تھا اور وہ کس ارادے کے ساتھ اُن کے پاس پہنچا تھا۔ پولیس اس حوالے سے مزید تحقیقات کررہی ہے، جس کی حتمی رپورٹ آج شام تک اے آئی جی اور آئی جی سمیت دیگر متعلقہ حکام کو ارسال کردی جائے گی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل کراچی کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب بھی مفتی تقی عثمانی صاحب پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا، جس میں اُن کے محافظ اور بیت المکرم مسجد کے خطیب جاں بحق ہوئے تھے۔
مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملہ کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت، فرانزک رپورٹ آگئی