تنخواہ سے میڈیکل کٹوتی کے باوجود علاج کی سہولیات، کئی ملازمین کے انتقال کا انکشاف
کے ڈی اے ملازمین کی میڈیکل بند ش کی وجہ سے ملازمین کی اموات/ انتقال کا ذمہ دار کون؟ ایمپلائز یونین
کراچی(نمائندہ خصوصی)کے ڈی اے ایمپلائز یونین کاہنگامی اجلاس یونین آفس میں ایمپلائز یونین کے چیئرمین محمد عبدالمعرؤف کی سربراہی میں منعقد کیا گیا۔
اس موقع پر چیئرمین محمد عبدالمعرؤف، جنرل سیکرٹری دلاور خان، صدر ندیم کھوکھر، ڈپٹی جنرل سیکرٹری قمر عباس اور نائب صدر ناصر خان بھی موجود تھے چیئرمین محمدعبد المعرؤف نے کہا کہ انتہائی افسوس ہوا کہ گورننگ باڈی کے اجلاس میں ملازمین کا میڈیکل کے سلسلے میں آئٹم نوٹ کو چیئرمین گورننگ باڈی ناصر حسین شاہ نے منظورنہیں کیاجبکہ کے ڈی اے پر کوئی مالی بوجھ نہیں پڑ رہا تھا۔
ملازمین کی ہر ماہ کی تنخواہ سے کٹوتی کی جاتی اور میڈیکل کی تمام جمع شدہ رقم کسی بھی انشورنس کمپنی کو دی جاتی اور ملازمین کا میڈیکل کی سہولت فراہم کرنا انشورنس کمپنی کی ذمہ داری ہوتی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی مہینوں سے میڈیکل کی فائلیں منظوری کے لئے التواء کا شکار ہیں لہٰذا کے ڈی اے ایمپلائز یونین کا یہ مطالبہ ہے کہ ایک گریڈ سے پندرہ گریڈ تک کے ملازمین کی میڈیکل فائلوں کو جلد از جلد منظور کیا جائے۔
ایمپلائز یونین کے صدر ندیم کھوکھر نے کہا کہ میڈیکل سہولیات فوری طور پر بحال کی جائیں کے ڈی اے ملازمین کا میڈیکل مکمل طور پر بند ہے نہ تو کوئی ہسپتال، نہ تو کوئی لیبارٹری کے ڈی اے پینل پر موجود ہے جس کی وجہ سے کے ڈی اے ملازمین اور ان کے اہل خانہ سخت پریشانی کا شکار ہے۔
ایمپلائز یونین پہلے بھی یہ مطالبہ کرچکی ہے کہ ڈاؤ میڈیکل ہسپتال و یونیورسٹی، اشفاق ہسپتال میں سے کسی ایک کو کے ڈی اے پینل پر دوبارہ لایا جائے۔ میڈیکل کی سہولیات ملازمین کا قانونی حق بھی ہے اور ادارے کی ذمہ داری بھی، میڈیکل کی بندش کی وجہ سے گذشتہ دو سالوں میں کے ڈی اے ملازمین کی میڈیکل نہ ہونے کی وجہ سے اموات واقع ہوچکی ہیں۔
کے ڈی اے ایمپلائز یونین کا انتظامیہ سے سوال کیا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟کے ڈی اے ایمپلائز یونین ایک مر تبہ پھر انتظامیہ کو متنبہ کرتی ہے کہ ملازمین کی میڈیکل سہولیات جلد از جلد بحال کرے۔آخر میں ایمپلائز یونین نے ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے، ممبر فنانس، ڈائریکٹر فنا نس، سیکرٹری کے ڈی اے اور(CMO )سے پرْ زور مطالبہ کیا کہ کے ڈی اے ملازمین کا میڈیکل جلد از جلد بحال کیا جائے تاکہ ملازمین سکون کا سانس لے سکیں۔