ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کے ایم سی کو کس طرح خود مختار بنارہے ہیں؟
کر اچی :ایڈمنسٹریٹر کراچی، ترجمان حکومت سندھ اور مشیر قانون بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ کسی بھی ادارے کو بہتر انداز میں چلانے کے لئے اختیار وسائل اور نیت کی ضرورت ہے،کے ایم سی اب اصلاحات کی طرف جا رہی ہے، اسٹیٹ، لینڈ اور دیگر محکموں کا ریکارڈ آن لائن کردیا ہے، ادارے میں بہتری کے لئے شفافیت لا رہے ہیں، اختیارات کا رونا رونے کے بجائے کے ایم سی کی اصل پوزیشن واضح کروں گا اور بتاؤں کا کہ اصل مسئلہ نیت کا ہے، ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ کے ایم سی کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے، مالی استحکام کے بغیر کوئی ادارہ کام نہیں کرسکتا، سیاست کرنے نہیں آیا، اپنے مینڈیٹ کے مطابق اس شہر کے لئے کچھ کرنا چاہتا ہوں، کراچی والے تختیوں کو نہیں کام کو دیکھتے ہیں، جب تک شفافیت نہیں ہوگی جتنے بھی پیسے آجائیں فائدہ نہیں ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز صدر دفتر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، میٹروپولیٹن کمشنر کے ایم سی افضل زیدی اور دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے، ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ بار بار کہا جاتا رہا کہ اختیارات کا فقدان ہے جبکہ اختیارات کا نہیں نیت کا فقدان تھا، کے ایم سی 21 ہزار سے زائد ملازمین کو پینشن دیتی ہے جبکہ 13 ہزار ملازمین تنخواہیں لیتے ہیں، صورت حال میں بہتری لانے کے لئے محکمہ اسٹیٹ سے آغاز کیا، کے ایم سی کی دکانوں کا کرایہ ڈیڑھ سال پہلے تک 5 کروڑسالانہ ملتا تھا جو اب بڑھ کر 15 کروڑ ہوگیا ہے، چارجڈ پارکنگ سائٹس سے پورا سال 3 کروڑ جمع ہوتے تھے، مافیا کا خاتمہ کرکے موجودہ مالی سال کے ابتدائی صرف تین ماہ میں ساڑھے 4 کروڑ سے زائد وصول کئے ہیں، آئل ٹینکرز اور بس ٹرمینل سے بھی ریونیو وصولی شروع کردی ہے جبکہ کے پی ٹی کے 65 کروڑ واجبات کی ادائیگی کے لئے بھی خط لکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکس کی مد میں بمشکل 15،16 کروڑ روپے وصول ہوتے ہیں، کے الیکٹرک کے بلوں میں فی صارف200روپے کی وصولی سے کے ایم سی کو ماہانہ 60 کروڑ روپے اور سالانہ 7 ارب 20 کروڑ روپے کی آمدنی ہوگی، مستقبل میں جو بھی میئر آئے گا اسے شہر کو چلانے کے لئے اس رقم کی ضرورت ہوگی، میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکس کی مکمل وصولی اورخرچ کی تفصیلات شہریوں کے سامنے لائیں گے اور کچھ نہیں چھپائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس تین راستے ہیں، وفاقی حکومت سے مدد مانگوں، صوبائی حکومت سے مانگوں یا کے ایم سی کے حوالے سے اپنے حق پر کھڑا رہوں،پرامید ہوں کہ میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکس کی بجلی کے بلوں میں وصولی کے لئے وفاقی حکومت اور دیگر ادارے اپنا مثبت کردار ادا کریں گے اور عدالتیں کے ایم سی کے ریونیو معاملات میں اسٹے دینے سے قبل کے ایم سی کا نقطہ نظر سن کر فیصلہ دیں گی۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ کے ایم سی کی ویب سائٹ پر ای ڈپارٹمنٹ کے عنوان سے محکمہ اسٹیٹ، محکمہ لینڈ، چارجڈ پارکنگ، پارکس اور ٹرمینلز کے متعلق تمام ریکارڈ ڈال دیا گیا ہے اور شہری دیکھ سکتے ہیں کہ کے ایم سی کے پاس کتنی زمین، پلاٹس، مارکیٹیں، دکانیں، چارجڈ پارکنگ سائٹس ہیں اور ان کے الاٹیز کون ہیں اور کب الاٹ کی گئی ہیں۔
انہوں نے کے ایم سی مارکیٹوں، دکانوں، لینڈ اسکیموں،پارکنگ سائٹس، آئل اور بس ٹرمینلز اور پارک کی تعداد اور تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے ذریعے کے ایم سی کو کتنا ریونیو وصول ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ سٹی ہے دونوں بندرگاہیں کراچی اور کے ایم سی کا انفراسٹرکچر استعمال کرتی ہیں، 1886ء کا کے پی ٹی کا قانون ہے جس کے مطابق بورڈ ہر سال کو پیسے ادا کرے گا،ہر پورٹ سٹی میں ایسے قوانین ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا،2009 ء سے 2016 ء تک 65 کروڑ کے پی ٹی پر واجب الادا ہیں یہ کراچی اور کے ایم سی کا حق ہے جو ملنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ میونسپل ٹیکس کا جیسے ہی اعلان کیا اس پر سیاست شروع کردی گئی،الزام وہ لوگ لگا رہے ہیں کہ جو ایڈوانس ٹیکس اور پیٹرول پر پانچ روپے لوگوں سے پوچھے بغیر بڑھا دیتے ہیں،کے الیکٹرک کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے رضامندی ظاہر کی مگر پی ٹی آئی کے وفاقی وزراء اور گورنر نے مخالفت کردی جو افسوس ناک ہے،فیصلہ کرنا ہے کہ خیرات میں شہر چلایا جائے یا خود مختار ہوکر،کراچی سے زیادہ سیالکوٹ میں کام ہورہا ہے،کراچی ملک کو چلاتا ہے،وزیر اعظم سے درخواست کروں گا کہ کراچی کے ساتھ دیں۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری پر پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت اپنے موقف پر قائم ہے،الیکشن کمیشن نے بلایا تھا اور آئینی پوائنٹ بتادیا تھا،انہوں نے کہا کہ کراچی کی مختلف سڑکوں کی مرمت اور استرکاری کا کام شروع کر رہے ہیں اور کئی پارکس کو بہتر بنایا جا رہا ہے جہاں شہریوں کے لئے تفریحی سہولیات میں بھی اضافہ کیا جائے گا، ڈینگی کے حوالے سے شہر میں اسپرے بھی کرائیں گے۔
نوٹ: آپ اپنی خبریں، پریس ریلیز ہمیں ای میل zaraye.news@gmail.com پر ارسال کرسکتے ہیں، علاوہ ازیں آپ ہمیں اپنی تحاریر / آرٹیکل اور بلاگز / تحاریر / کہانیاں اور مختصر کہانیاں بھی ای میل کرسکتے ہیں۔ آپ کی بھیجی گئی ای میل کو جگہ دی جائے گی۔
ٹویٹر: twitter.com/zarayenews
فیس بک: facebook/zarayenews
انسٹاگرام : instagram/zarayenews
یوٹیوب: @ZarayeNews