اردو زبان محبتوں کا دریا ہے اسکے سامنے آنے والی ہر دیوار گرا کر ہم آگے بڑھیں گے۔ انور مقصود
کراچی سے وفاق کا معاشی مستقبل جڑا ہے حیران کن طور پر لیاقت آباد کے دکاندار پورے لاہور سے زیادہ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ شبر زیدی
برصغیر کے مہاجر کی کہانی کراچی کے بغیر بیان کرنا ناممکن ہے اور پاکستان کے نظریے کی حفاظت اردو زبان کے بغیر نہیں کی جاسکتی۔ اسد عمر
کراچی آرٹس کونسل میں شعبہ گہوارہ ادب ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام مکالمے سے مقررین کی گفتگو
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان شعبہ گہوارہ ادب کے زیر اہتمام کراچی آرٹس کونسل میں مکالمے کا اہتمام کیا گیا جس میں شہر قائد کے نامور سماجی، سیاسی اور ادبی شخصیات نے شرکت کیں۔
مکالمے کے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہماری تہذیب برصغیر کی قدیم ترین تہذیب ہے۔پاکستان میں بہت سے علاقائی ثقافتی رنگ اور تہذیبیں موجود ہیں لیکن انکے درمیان ضروری ہے کہ بانیان پاکستان کے اولادوں کا اپنا تعارف کروایا جائے۔ کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ایم کیو ایم ایام ہجرت منا رہی ہے ہجرت کی سنت کی یاد کو تازہ کر رہی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مکہ سے مدینہ ہجرت کی بھی یہی تاریخیں ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ وہ ہیں جن کے اجداد نے قیام پاکستان کے لئے ہندوستان سے ہجرت کی۔
مکالمے میں نظامت کے فرائض انیق احمد نے انجام دئیے جبکہ مہمانان گرامی میں انور مقصود صاحب، وفاقی وزیر اسد عمر، مفتاح اسماعیل صاحب، اولمپئین اصلاح الدین صاحب، شکیل عادل خانزادہ، ڈاکٹر عالیہ امام، خوش بخت شجاعت ، کمال لیاقت علی خان، مولانا حسرت موہانی کے نواسے اور شہر کے دیگر معززین نے شرکت کی۔
مکالمے میں نظامت کے فرائض انیق احمد نے انجام دئیے جبکہ مہمانان گرامی میں انور مقصود صاحب، وفاقی وزیر اسد عمر، مفتاح اسماعیل صاحب، اولمپئین اصلاح الدین صاحب، شکیل عادل خانزادہ، ڈاکٹر عالیہ امام، خوش بخت شجاعت ، کمال لیاقت علی خان، مولانا حسرت موہانی کے نواسے اور شہر کے دیگر معززین نے شرکت کی۔
مکالمے کا عنوان اردو ادب، تہذیب اور ثقافت کو اجاگر کرنا اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اردو کی ترویج کے لئے جاری کوششوں پر مباحثہ کرنا تھا۔
مکالمے سے گفتگو کرتے ہوئے ادبی دنیا کے روشن ستارے انور مقصود نے ہجرت کو جدائی سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ آج 75 سال بعد ایسا محسوس ہورہا ہے ہم نے وطن نہیں وطن نے ہمیں چھوڑ دیا ہے، اردو زبان محبتوں کا دریا ہے اسکے سامنے آنے والی ہر دیوار گرا کر ہم آگے بڑھیں گے، اس شہر نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے لیکن اب ہمیں ہوا ، حق اور پانی سے محروم کر دیا گیا ہے، مردم شماری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کو بھی گن لیا جاتا تو بہتر ہوتا۔ انور مقصود نے کہا کہ برا وقت ہمیشہ اچھے لوگوں پر ہی آتا ہے جب معاشی ترقی سے ملک بدمعاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہو تو ترقی نہیں ملتی۔
اس موقع پر ماہر معیشت شبر زیدی نے مکالمے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 72 سال بعد سب سے زیادہ نقصان ہجرت کرنے والوں کا ہوا، کوٹہ سسٹم کراچی کے ساتھ ناانصافی اور میرٹ کا قتل عام ہے۔ کراچی سے وفاق کا معاشی مستقبل جڑا ہے، حیران کن طور پر لیاقت آباد کے دکاندار پورے لاہور سے زیادہ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا زبان کو معیشت کے ساتھ جوڑنا بہت اہم کام ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ برصغیر کے مہاجر کی کہانی کراچی کے بغیر بیان کرنا ناممکن ہے۔ اردو زبان کے بغیر کچھ بھی کرنا ممکن نہیں، میرے آباواجداد نے بھی ہجرت کی اور قتل عام دیکھ کر یہاں آئے، تاریخ کو زندہ رکھنے کے لئے حقائق سے پردہ اٹھانا ضروری ہے اردو کے بغیر پاکستان کے نظریے کی حفاظت ناممکن ہے۔
ڈاکٹر عالیہ امام نے کہا کہ محبت کی زبان مختصر ہوتی ہے، ہجرت کا لفظ ہمارے نبی کے دور سے شروع ہوا جن کا نام محمد (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ہے، انہی کا فکر و فلسفہ لے کر ہمارے اجداد نے ہندوستان سے پاکستان ہجرت کی، معاشرے پیار و محبت کے بغیر ترقی نہیں کرتے، ہمیں چاہیئے کے نفرت کے جھکڑ محبت کے دھول میں شامل کر دیں، عالیہ امام نے کہا کہ اردو محبوبہ کی طرح ہے جس سے کبھی پیچھا چھڑایا نہیں جاسکتا جبکہ مصنفہ نے نے اثبات پر بھی ملال کا اظہار کیا کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کے باوجود آج بھی اردو کو سرکاری طور پر رائج نہ کیا جاسکا۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جو لوگ بھارت سے یہاں آئے وہ مہاجر ہیں سب سے زیادہ وہ بہتر ہیں جو دوسروں کو حق دلانے میں مصروف ہیں ، پورا پاکستان کاروبار کرنے کراچی آتا ہے لیکن کراچی کے لوگ روزگار کے لئے کسی بھی شہر نہیں جاتےپروگرام کے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی اور شہری سندھ کی آبادی کا بڑا حصہ ہجرت کر کے آنے والے لوگوں پر مشتمل تھا جو اپنے ساتھ تہذیبی ثقافتی ورثہ لے کر آئے تھے، بانیان پاکستان کی اولادوں نے سیاست کو پیشہ نہیں بلکہ عبادت سمجھ کر اپنایا ہے۔ اس ملک کے جاگیردارانہ نظام نے جمہوریت کی جڑوں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ اردو بولنے والے پاکستان کی بقا و سلامتی اور محفوظ مستقبل کے ضامن ہیں۔
اس موقع پر سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان، ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل، ڈپٹی میئر و سابق میئر کراچی وسیم اختر، سینیٹر فیصل سبزواری، وفاقی وزیر امین الحق اور اراکین رابطہ کمیٹی سمیت حق پرست ممبران قومی و صوبائی اسمبلی مکالمے کے شرکاء میں شامل تھے۔