کراچی(سٹی رپورٹر)سپریم کورٹ نے بلدیاتی اختیارات کیس میں ایم کیو ایم کی درخواست نمٹاتے ہوئے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی شق 74 اور 75 کالعدم قرار دے دیں۔
عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ آئین کے تحت بلدیاتی حکومت کو مالی، انتظامی اور سیاسی اختیارات یقینی بنائے جائیں، ماسٹر پلان بنانا اور اس پرعمل درآمد بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات ہیں۔
فیصلے کے مطابق بلدیاتی حکومت کے تحت آنے والا کوئی نیا منصوبہ صوبائی حکومت شروع نہیں کرسکتی۔
عدالت نے کہا کہ سندھ حکومت بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے اور مقامی حکومتوں سے اچھا ورکنگ ریلیشن رکھنے کی پابند ہے، صوبائی حکومت تمام قوانین کی آرٹیکل 140اے سے ہم آہنگی یقینی بنائے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی اداروں کی مشاورت سے منصوبے شروع کرسکتی ہے۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایکٹ، کے ڈی اے، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی، لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی، سیہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی، لاڑکانہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے قوانین آئین کے مطابق ڈھالنے کی ہدایت کی گئی۔
واضح رہے کہ آرٹیکل74 اور 75 کے تحت سندھ حکومت کو مقامی حکومت تحلیل کرنے کا اختیار حاصل تھا