اسلام آباد ہائیکورٹ میں الطاف حسین کو شناختی کارڈ جاری کرنے کی درخواست پر سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے صبح جب سماعت شروع کی تو نادرا، وزات داخلہ اور وزارت خارجہ کا نمائندہ شریک نہیں ہوا تھا، جس پرعزز جج نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
اسی اثنا نادرا کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ نادرا کے پاس الطاف حسین کے شناختی کارڈ کا ریکارڈ نہیں ہے، ان کا شناختی کارڈ پرانا ہوگا۔
بعد ازاں عدالتی ہدایت پر وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے نمائندگان عدالت میں پیش ہوئے۔
وزارت داخلہ کے نمائندے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالت کی ڈائریکشن تھی کہ الطاف حسین کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کریں، انسداد دہشت گردی کی عدالت کے حکم پر عمل کیا گیا۔
اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سول رائٹس اور کرمنل کیس دو علیحدہ چیزیں ہیں۔
معزز جج نے سیکرٹری داخلہ کو وزارت خارجہ سے مشاورت کے بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت جبکہ عدالت نے وزارت داخلہ ، خارجہ اور نادرا سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
ڈپٹی سیکرٹری داخلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش
ڈپٹی سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ اگر نادرا نائیکوپ ایشو کردے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا، الطاف حسین عمران فاروق قتل کیس میں اشتہاری ملزم ہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی حکم تک الطاف حسین کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری نہیں ہوسکتا۔
عدالت نے نادرا، وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ سے 26 اکتوبر تک مشاور کے بعد رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔