Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
گورنر سندھ کی تقرری، صدر عارف علوی نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا |

گورنر سندھ کی تقرری، صدر عارف علوی نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر سندھ کی تعیناتی کے حوالے سے ایک نیا پینڈورا باکس کھول دیا۔

اے آر وائی کے  پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کے ایک معصومانہ سوال  اور صدر علوی کے جواب سے ایم کیو ایم کا دعوی مسترد ہوگی۔

واضح رہے کہ کامران ٹیسوری کی بطور 34ویں گورنر سندھ تقرری پر ایم کیو ایم پاکستان نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے پانچ نام بھیجے۔

ترجمان ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں سینئر ڈپٹی کنونئیر عامر خان، عامر چشتی، وسیم اختر اور نسرین جلیل کے نام بھیجئے گئے۔ جن پر ہیشرفت نہ یک ہونے پر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بطور پارٹی سربراہ نئے نام بھیجے۔

کامران ٹیسوری کی بطور گورنر تقرری کے حعد جب تنقید ہوئی اور دعوی کیا گیا کہ ایم کیو ایم نے ایک ہی نام بھیجا جس کی منظوری ہوئی۔

اس حوالے سے  خالد مقبول صدیقی کا بطور پارلیمانی اور پارٹی سربراہ صدر مملکت کو مبینہ طور پر لکھا جانے والا لیٹر بھی سامنے آیا۔

جس میں عامر خان، کشور زہرہ، کامران ٹیسوری، عبدالوسیم اور عامر چشتی کے نام شامل ہیں۔

کامران ٹیسوری گورنر کیسے بنے؟ اصل کہانی سامنے آگئی

اس لیٹر کو وائرل کر کے یہ تاثر مٹانے کی کوشش کی گئی کہ واحد نام بھیجا گیا اور اسی کی سفارش ہوئی۔

وسیم بادامی نے گورنر کی تقرری اور منظوری پر سوال کیا اور پوچھا کہ ایم کیو ایم گورنر کی تعیناتی کیلیے ہانچ نام آپ کو بھیجنے کا کہتی یے تو ان میں کامران ٹیسوری کا انتخاب کیسے ہوا؟

صدر مملکت نے انکشاف کیا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے صرف ایک نام بھیجا گیا، جس کی میں نے بطور گورنر سندھ منظوری دے دی۔

صدر مملکت کے اس بیان کو تقریبا 48 گھنٹے گزر چکے ہیں، اس ضمن میں ایم کیو ایم کی جانب سے کوئی وضاحتی یا تردیدی اعلامیہ سامنے نہیں آیا۔