بلدیاتی انتخابات میں ایم کیوایم پاکستان ،پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف ، جیتنے کے بعد بھی شہر کراچی کی حالت زار بہتر کرنے کی طاقت نہیں
ایک ماڈل یوسی بنانے کی اہلیت نہیں مشترکہ متفقہ اصلاحاتی پروگرام کسی کے پاس نہیں مفاداتی ،غیرنظریاتی طرزفکر صاف نظرآرہی ہے
بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوتا ہے تو ایم کیوایم پاکستان اور پیپلزپارٹی کو بدترین صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے
غیر یقینی سیاسی صورتحال میں بلدیاتی انتخابات کو آگے بڑجانا ہی مناسب ہوگا باقی جوفیصلے ساز چاہیں وہی اچھا ہے
کراچی(رپورٹ:سیدمحبوب احمدچشتی)بلدیاتی انتخابات سر پرایم کیوایم پاکستان ،پیپلز پارٹی پریشان موجودہ صورتحال میں دونوں جماعتوں کے چاہنے والوں میں گزرتے وقت کمی آتی جارہی ہے اندرون سندھ کی تباہی کے مناظر ذہن سے محو نہیں ہورہے ہیں۔
شہرقائد میں قیاس آرائیاں اپنے عروج پر ہیں بلدیاتی انتخابات میں کامیابی بہت دور کی بات ہے ایم کیوایم پاکستان کے اندرونی معاملات منتشر منقسم اور بیرون ملک سے آتی صدائوں کیوجہ سے پریشانی کاسبب بن رہی ہیں ہونے والے بلدیاتی انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم پاکستان دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان ہونے والی اعلیٰ سطع پر ہونے والی نورا کشتی کے تناظر میں دیکھا جائے تو آخری لمحات میں دونوں کی شدید خواہش یہی ہے کہ بلدیاتی انتخابات ملتوی ہوجائیں،ہونے والی مردم شماری ،حلقہ بندیوں سے لیکر مسلسل بائیکاٹ کی صدائیں ،اندورنی خلفشار نے ایم کیوایم پاکستان کی پوزیشن کو شدید متاثر کیا ہے دوسروں لفظوں میں یہ کہنا بہتر ہوگا کہ ہم کچھ نہ کرسکے چھ سال سے زائد گزرنے کے بعد بھی ہم عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں مکمل ناکام نظر آئے۔
موجودہ وقت یہی تقاضا کررہا ہے کہ امانتیں واپس کردی جائیں تو عزت باقی رہ جائیگی اس ساری صورتحال کا تعلق امیدوں کے ساتھ نہیں جوڑا ہے اور خواہشات وہاں کی جاتی ہے جہاں حقیقت نہیں ہوتی ہے موجودہ سیاسی صورتحال اس جانب اشارہ کررہی ہے کہ حقیقت کو جتنی جلدی ہو تسلیم کرلیا جائے۔
بلدیاتی انتخابات میں ایم کیوایم پاکستان ،پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف ،ودیگر جماعتوں میں بلدیاتی انتخابات جیتنے کے بعد بھی شہر کراچی کی حالت زار بہتر کرنے کی طاقت نہیں ہوگی کیونکہ جن خطوط پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد استوار کیا جارہا ہے وہ انتہائی ناکارہ ہے۔
متفقہ نئی اصلاحات کئیے بغیر بلدیاتی انتخابات ایسے ہی ہونگے کہ گندے کپڑے سے آئینہ صاف کرنا ویژن سے عاری تما م جماعتوں کے پاس نہ اس ملک کی ترقی کا کوئی پلان موجود ہے اور نہ کراچی شہر کے لیئے کوئی ترقیاتی پلان موجود ہے اگر کچھ موجود ہے تو وہ زبانی جمع خرچ ضرور ہے۔
ایک ماڈل یوسی بنانے کی اہلیت نہیں کیونکہ مشترکہ متفقہ اصلاحاتی پروگرام کسی کے پاس نہیں ہے شہرقائد میں تمام سیاسی جماعتوں کا شہرکے وسیع تر مفاد میں ایک نقطہ پر جمع نہیں ہونا انکی مفاداتی ،غیرنظریاتی طرزفکر صاف نظرآرہی ہے۔
بلدیاتی اداروں میں موجود غیریقینی صورتحال اس جانب بھی اشارہ کررہی ہی کہ اس وقت تمام سوک باڈیز اپنے اہلیت کے حساب سے کام نہیں کررہی ہیں میرٹ کو دفن کرکے ان بلدیاتی اداروں میں افسران بالا کی دھجیاں اڑاتی تعیناتیوں نے شہرقائد کے نوجوانوں کو احساس محرومی میں مبتلا کردیا ہے۔
اقربا پروری کی وہ بدترین مثالیں قائم کی جارہی ہیں الامان الاحفیظ کے تناظر میں اگر دیکھا جائے بہت معاملات میں خرابی پیدا ہوچکی ہے ان تمام حقائق کو مدنظررکھ کر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوتا ہے تو ایم کیوایم پاکستان اور پیپلزپارٹی کو بدترین صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ غیر یقینی سیاسی صورتحال میں بلدیاتی انتخابات کو آگے بڑجانا ہی مناسب ہوگا باقی جوفیصلے ساز چاہیں وہی اچھا ہے۔