عوامی مقبولیت کم ہونے پر جسٹن ٹروڈو نے پاکستانی سیاستدانوں والا طریقہ اپنا لیا

کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی آنیاں جانیاں

رپورٹ (کینیڈا بیورو) کینیڈا کے موجودہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اپنی تیزی سے گرتی ہوئی عوامی مقبولیت اور سیاسی ساکھ سے پریشان دکھائی دینے لگے ہیں۔

جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی عوامی رائے عامہ کے تازہ ترین سروے کے مطابق اس وقت کنزرویٹو پارٹی سے پیچھے رہ گئی ہے۔

کینیڈا کے تازہ ترین فیڈرل ووٹنگ انٹینشن پول کے مطابق، لبرل پارٹی کی حمایت اب 31% ہے جبکہ مخالف جماعت کنزرویٹو پارٹی 33% پر پہلے نمبر پر اور این ڈی پی 21% سے تیسرے نمبر پر ہے۔

اس صورتحال سے پریشان جسٹن ٹروڈو نےآجکل عوامی رابطہ کی مہم تیز کردی ہے اور عوامی منظر نامہ سے طویل عرصہ سے غائب ٹروڈو اب ہر چھوٹی بڑی جگہ پر دکھائی دینے لگے ہیں۔

وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے انسٹا گرام اکاونٹ سے واضح لگ رہا ہے کہ وہ گراسری اسٹورز، پیزا شاپس اور مختلف چھوٹے چھوٹے دیسی و مقامی کاروباری جگہوں پر جا کر اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت بحال کرنے میں کوشاں ہیں۔

لبرل پارٹی مسلم ووٹس کے باعث ٹورونٹو اور گردو نواح کے علاقوں میں خاص توجہ دیتی ہے لیکن عمومی طور پر مقامی مرکزی دھارے کے کینیڈین شہری ان کی پالیسیوں سے خوش نہیں دکھائی دیتے۔

عوامی رائے کے مطابق ان میں لیڈر شپ کا فقدان ہے اور ان کی کووڈ پالیسیوں نے معیشیت کو شدید دھچکہ پہنچایا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک صارف نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ “ٹروڈو ایک بگڑے ہوئے امیر زادے کی طرح اس مِلک کے خزانے کو اپنے والد کے کریڈٹ کارڈ کی طرح بے جا استعمال کرتے ہیں’۔

واضح رہے کہ اس وقت بھی وہ ایک اقلیتی حکومت چلا رہے ہیں جس میں انہیں این ڈی پی پارٹی کے جگمیت سنگھ کی حمایت حاصل ہے۔

اکتوبر ۲۰۲۵ میں ہونے والے اگلے انتخابات ان کے لئے ایک بہت بڑا معرکہ ہوگا۔ تاہم سیاسی پنڈتوں کے مطابق ان کی کامیابی کے امکانات بہت مدھم دکھائی دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں بھی سیاست اور ایوان تک پہنچنا غریب شہری کے بس میں نہیں بلکہ یہ خالصتا ایلیٹ کلاس کا کام ہے۔

نمائندے ایک بار ووٹ لینے اور صدارت ملنے کے حعد حلقے سے غائب ہوجاتے ہیں اور پھر دوبارہ الیکشن پر وہ عوام میں نظر آتے ہیں یا اگر وہ کسی بڑے اسکینڈل کا شکار ہوجائیں تو پھر وہ عوام میں آتے ہیں تاکہ گرفتاری پر حق میں مظاہرے ہوسکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: