کراچی : گورنر سندھ کی تقرری اور ضمنی انتخابات میں بدترین شکست کے بعس ایم کیو ایم پاکستان مزید مشکلات کا شکار ہوکر اب رابطہ کمیٹی باقاعد 2 دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے، عامر خان نے تصدیق کردی یے۔
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی میں کامران ٹیسوری کی تقرری کے بعد خاموش رہنے والا تنازع گزشتہ روز اُس وقت پھٹا تھا جب ضمنی انتخابات کے نتائج سامنے آئے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وہاں پر خالدمقبول، عامر خان، خواجہ اظہار، افتخار صادق، وسیم اختر موجود تھے، جس دوران دو رہنماؤں کے درمیان شدید گرما گرمی اور تلخ کلامی ہوئی تاہم ترجمان ایم کیو ایم نے اس کی تردید کرتے ہوئے خبر کو مخالفین کی سازش قرار دیا تھا۔
اب گورنر ہاؤس میں کامران ٹیسوری کی زیر صدارت ایک اجلاس طلب کیا گیا، جس میں خالد مقبول گروپ نے اپنے من پسند افراد کو مٹینگ میں بلایا اور دوسرے کو خبر تک نہ ہونے دی۔
خبر جب سامنے آئی اور عامر خان سے پوچھا گیا کہ وہ گورنر ہاؤس کی مٹینگ میں کیوں شریک نہیں تو انہوں نے کہا کہ ‘اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی مجھے تو میڈیا کے ذریعے اطلاع موصول ہوئی کہ گورنر ہاؤس میں کوئی مٹینگ ہے’ ۔
گورنر ہاؤس میں منعقدہ اجلاس کی صدارت خالد مقبول صدیقی اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کر رہے ہیں۔
یہاں یہ بھی بات بھی ضروری ہے کہ ایم کیو ایم کا ایک اہم اجلاس اتوار کو طلب کیا گیا، جسے خاموشی سے ملتوی کیا گیا اور پھر پیر کو کامران ٹءسوری نے قیادت کو گورنر ہاوس میں طلب کیا جس میں اراکین اسمبلی اور وزراء کوشرکت کے لئے پیغام دیا گیا تاہم اجلاس میں ایم کیو ایم رابط کمیٹی کے سرکردہ رہنماوں کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔
جس پر سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اجلاس کی اطلاع میڈیا کے توسط سے ملی ہے جب مجھے شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی تو میں کس طرح اس اجلاس میں شریک ہوسکتا ہو۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عامر خان سمیت متعدد رہنماوں کی کامران ٹیسوری کی جانب سے پارٹی میں واپسی ڈپٹی کنوینر کی حیثیت سے اور پھر گورنر سندھ کا نام تجویز کرنا اس پر شدید اعتراض اٹھایا گیا تھا۔
ذرائع کو ملنے والی مصدقہ خبر میں یہ بھی سامنے آیا کہ اب ایم کیو ایم کے 2 دھڑے واضع طور پر الگ الگ سمت میں دکھائی دیتے ہے ۔ کچھ اراکین اسمبلی نے ایم کیو ایم قیادت کو واضع طور پر پیغام دیا کہ اگر اجلاس گورنر ہاوس میں ہوگا تو وہ شریک نہیں ہوں گے اور اگر بہادر آباد میں اجلاس ہوتا ہے تو 24 گھنٹے میں کسی وقت بھی طلب کیا جائے ہم شریک ہوجائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم اس وقت شدید تنظیمی بحران سے دوچار ہے اور قیادت کو سمجھ نہیں آرہا ہے کہ وہ کس طرح اس بحران سے نکلے، کامران ٹیسوری کی واپسی اور گورنر سندھ کی تعیناتی سے ایم کیو ایم دھڑے بندی سنگین شکل اختیارکرگئے جس کی وجہ سے تنظیمی معاملات بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
یہاں ذرائع نے اس چیز کی بھی نشاندہی کی کہ اختلافات شدید ہونے کے بعد اب کمروں سے باہر آگئے ہیں اسی باعث ایم کیو ایم کے اس گروپ نے اپنے نام سے خبر چلانے پر بھی اعتراض نہیں کیا ۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ گورنر ہاؤس اجلاس میں پیپلز پارٹی سے معاہدے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہونا ہے جبکہ اجلاس میں اہم فیصلہ بھی متوقع ہے۔