شہرقائد کے بے پناہ مسائل ، حل بھی نہیں دماغ بھی نہیں
شہرقائد میں بلدیاتی مسائل میں مسلسل اضافے سے اس شہر کے مکینوں کو نہ صرف احسا س محرومی میں مبتلا کردیا ہے بلکہ وہ ہر گزرتے لمحے بے حس بھی ہوتے جارہے ہیں
کراچی میں قیادت کے فقدان اور اسٹیک ہولڈرز کی مال بنائو تحریک نے ان مسائل کو ایسی جگہ لا کرکھڑا کردیا ہے جہاں انکو حل کرنا ناممکن ہوتا جارہا ہے سب سے زیا دہ ریونیو دینے والے اس شہرکے باسیوں کو حق اور بھیک کا فرق ہی نہیں معلوم اور سونے پر سہاگہ یہاں کے ان اسٹیک ہولڈرز کا جو سچ سننے اور سچ بولنے سے محروم ہوچکے ہیں
انکی سماعتوں میں آواز حق کی گونج بھی کوئی اثر چھوڑنے میں ناکام ہوتی جارہی ہے کراچی کی عوام کی خواب غفلت سے بیدار ہونے کے دور دور تک کوئی آثار نظرنہیں آرہے ہیں شہرکھنڈر میں تبدیل ہوتا جارہا ہے
سیوریج ،ٹوٹی سڑکیں ،پتھاروں سمیت تجاوازت کی جنت ،ہیوی ٹریفک کی جنت ،بلدیاتی اداروں کی مسلسل گرتی پوزیشن ان سب مسائل نے یہ سوچنے پرمجبور کردیا ہے کہ کیا اس شہرکے بے پناہ مسائل کو حل کرنے والا ایک بھی دماغ نہیں ہے کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے جو ان سب مسائل کو ٹھیک کردے بے
پناہ مہنگائی کی وجہ سے عزت دار سفید پوش طبقہ بہت برے حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے سب سیاسی ومذہبی جماعتوں کے پاس شہرقائد اور اس ملک کے لئیے کوئی پلان نہیں ہے جس وطن میں اتنے محب وطن ہوںوہ ملک ترقی کے بجائے مسلسل آئی ایم کے قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہو اس ملک کی عوام کو اپنے احتساب کی سخت ضرورت ہے
کراچی میں اس وقت جو صورتحال ومسائل درپیش ہے اسکے حل کے لئیے رسٹورنٹ ،شاپنگ سنٹرز ، بڑی مارکیٹس وغیرہ میں ہونے والے رش کو دیکھ کرنہیں کیا جائے بلکہ اپنے بے حس ضمیرکو جاگا کر دیکھنے کی شدید ضرورت ہے
کتنے بے حس ہمارے سروں پرمسلط کردیئے گئے ہیں ہمارے ووٹوں اور ہمارے ٹیکسوں پراپنے اہل خانہ کو عیش وعسرت کی زندگی دینے والوں کے دلوں سے خوف خدا نکل چکا ہے
سیاہ قلب کے ان ہوس زدہ طرز فکر کے حامل لوگوں نے اس ملک کی عوام کو انکے دئیے ہوئے ٹیکسوں ،ووٹوں کے بدلے میں تعصب ،بیروزگاری،مہنگائی ،سمیت نہ جانے کونس کونسی تکلیف دی جس پر سوائے بدعائوں کے اور کچھ نہیں دل سے نہیں نکلے گا