Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
عالمی دباؤ پر افغانستان میں خواتین کی جامعات دوبارہ کھلنے کا امکان |

عالمی دباؤ پر افغانستان میں خواتین کی جامعات دوبارہ کھلنے کا امکان

کابل: افغان وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ طالبان حکومت کے قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے قائم مقام وزیر دفاع محمد یعقوب مجاہد سے لڑکیوں کے لیے یونیورسٹیوں اور سکولوں کو دوبارہ کھولنے پر تبادلہ خیال کیاہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق ذرائع نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اور اندرونی دبا کے بعد طالبان نے مذمت کے طوفان کے سامنے جھکنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اسی تناظر میں ذبیح اﷲ مجاہد، سراج الدین حقانی، محمد یعقوب اور دیگر طالبان سپریم لیڈر ملا ھب اﷲ سے ملاقات کیلئے قندھار جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

طالبان نے افغانستان میں ویمن یونیورسٹیز کی تعلیم پر اگلے نوٹس تک پابندی لگا دی تھی۔ لڑکیوں کو صرف پرائمری سطح تک تعلیم کی اجازت دی گئی تھی۔ لڑکیوں کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم پر اگلے نوٹس تک پابندی لگا دی، یعنی لڑکیاں اور خواتین صرف پرائمری سطح تک ہی تعلیم حاصل کر سکتی ہیں۔

پابندی کے اعلان کے اگلے روز بدھ 21 دسمبر کو مسلح محافظوں نے سینکڑوں نوجوان خواتین کو افغان یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔اس فیصلے پر طالبان کو بین الاقوامی غم و غصہ کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ دنیا کے بیشتر ممالک نے طالبان کے ہاتھوں افغان خواتین کے جبر کی شدید مذمت کی تھی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے طالبان کے فیصلے پر اپنی ’’گہری تشویش‘‘ کا اظہار کیا اورطالبان پر زور دیا کہ ہر سطح کی تعلیم تک مساوی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے افغانستان میں لڑکیوں کو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے حق سے محروم کرنے کے طالبان کے اعلان پر شدید عدم اطمینان کا اعلان کیا تھا۔ بلنکن نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ افغان خواتین بہتر کی مستحق ہیں۔