Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
بلدیاتی الیکشن میں بعض یو سیز پر یکطرفہ اور بعض پر کانٹے کا مقابلہ متوقع |

بلدیاتی الیکشن میں بعض یو سیز پر یکطرفہ اور بعض پر کانٹے کا مقابلہ متوقع

کراچی: بلدیاتی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے درمیان دلچسپ اور بعض یونین کمیٹیوں پر یکطرفہ مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

ضلع جنوبی میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے، امیدوار قیادت کے بیانیے کے علاوہ گلی محلے کی سیاست، ذاتی تعلق، رشتے داری، گروہی، لسانی اور مذہبی رجحانات کی بنیاد پر بھی اپنی جیت کی کوششیں کررہے ہیں۔

ضلع جنوبی میں صدر اور لیاری ٹاون 13-13 یونین کمیٹیوں پر مشتمل ہے۔ 2018 کے عام انتخابات میں لیاری سے بلاول بھٹو کی شکست کی وجہ سے یہ علاقہ پیپلز پارٹی کی توجہ کا مرکز ہے۔ ایک امیدوار کے انتقال کی وجہ سے لیاری ٹاون کی 13 میں سے 12 اور صدر ٹاون کی تمام 13 یونین کمیٹیوں پر چیئرمین وائس چیئرمین اور 104 وارڈ ممبرز کی نشستوں پر انتخابات ہونگے۔ضلع جنوبی میں 480 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں تمام حساس یا انتہائی حساس ہیں۔

دونوں ٹائونز کی میں 213 امیدوار 26 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین وا ئس چیئرمین اور 663 امیدوار وارڈ ممبرز کی نشستوں پر انتخابی میدان میں ہیں۔

ضلع جنوبی میں بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی کے لیے اس لحاظ سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ لیاری پیپلزپارٹی کا قلعہ تصور کیا جاتا ہے، لیاری کے الیکشن میں فتح یا شکست پیپلز پارٹی پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔

لیاری ٹاون میں یو سی 2 کے علاوہ دیگر 12 یونین کمیٹیوں پر پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور تحریک لبیک میں سخت مقابلہ ہوگا، ایک نشست پر مسلم لیگ نون بھی مضبوط پوزیشن میں ہے۔

لیاری میں اس مرتبہ آزاد پینل بھی سرگرم ہے۔ پیپلز پارٹی لیاری ٹائون میں واضح اکثریت کے لیے پرامید ہے مگر ساتھ ہی تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی مقبولیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جارہا۔

لیاری کی ایک نشست پر جماعت اسلامی اور نون لیگ کا اتحاد بھی ہے، یو سی 4 میں جے یو آئی سے بھی مشکل مقابلہ ہوگا۔

صدر ٹائون میں تحریک انصاف اپنی واضح اکثریت کے لیے پر امید ہے، یہاں 6 نشستوں پر ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی بھی بھرپور انتخابی مہم چلا رہی ہے، صدر ٹاون کی یونین کمیٹی 11 میں بڑا مقابلہ ہوگا یہاں پی ٹی آئی کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خرم شیرزمان کے مدمقابل پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے سابق صدر نجمی عالم ہیں، خرم شیر زمان میئر کراچی کے متوقع امیدوار بھی ہیں۔

آزاد سروے کے مطابق صدر ٹاون میں چیئرمین کے لیے کوئی جماعت تنہا کامیاب نہیں ہوسکے گی انہیں اتحاد کی طرف جانا پڑسکتا ہے۔