کراچی:بلدیاتی انتخابات کی پولنگ مکمل ہونے کے ایک روز بعد صوبے کی حکمراں جماعت پیپلزپارٹی کو کراچی میں بھی برتری حاصل ہوگئی۔الیکشن کمیشن کی طرف سے چیئرمین اور وائس چیئرمین کی 235 نشستوں کے نتائج جاری کردیئے گئے۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق 235یونین کونسلز میں سے پاکستان پیپلز پارٹی 93 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔
جماعت اسلامی 86 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور تحریک انصاف 40 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پرہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق 7 یونین کونسلز پر مسلم لیگ (ن)، 3نشستوں پر جمعیت علمائے اسلام، 2 نشستوٓں پر تحریک لبیک پاکستان، تین نشستوں پر آزاد امیدوار اور ایک نشست پر مہاجر قومی موومنٹ پاکستان نے کامیابی حاصل کی ہے۔
کراچی کے 25 ٹاؤنز ہیں جن میں سے پیپلزپارٹی نے 7 اور جماعت اسلامی نے 5 ٹاؤنز میں برتری حاصل کرلی۔پیپلزپارٹی کو لیاری،کیماڑی،مورڑو میر بحر،بلدیہ ، ملیر،گڈاپ،ابراہیم حیدری میں ، جماعت اسلامی کو گلبرگ،نارتھ ناظم آباد ، لیاقت آباد، گلشن اقبال میں، جبکہ پی ٹی آئی کو مومن آباد،منگھوپیر میں برتری حاصل ہے۔ 26 گھنٹے بعد بھی الیکشن کے مکمل نتائج نہ دینے پرشکوک وشبہات پیدا ہوئے اورتحریک انصاف،جماعت اسلامی اورجے یوآئی نے نتائج تبدیل کرنے کے الزامات عائدکردیئے ۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے پریس کانفرنس میں کہا اگر ہمارے میئر کو آنے سے زبردستی روکا گیا توسارے آپشن موجود ہیں،ہمیں اس حق سے محروم نہ کیا جائے، اکثریت سے اقلیت میں بدلنے کی کوئی کوشش نہ کی جائے، مجبور نہ کریں کہ ہم ایسا احتجاج کریں جس میں یہ پورا عمل ہی سوالیہ نشان بن جائے، 100 کے قریب نشستیں جماعت اسلامی جیت چکی، 15 سے 20 یو سیز میں ابہام اور تنازع ہے، ہمارے پاس بہت سارے شواہد ہیں جس کی بنیاد پر ہم سادہ اکثریت کی طرف جارہے ہیں ،پریذائیڈنگ افسر کے بنائے اور دستخط شدہ فارم 11 بڑی مشکل سے حاصل کیے، آر اوز نے رزلٹ روکے،رزلٹ تیار ہے تویہ کر کیا رہے ہیں؟ اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔