کراچی: کراچی کے 7 اضلاع کے بلدیاتی انتخابی نتائج کے بعد ٹاؤن کی زیادہ سے زیادہ چیئرمین شپ اورمیئر کراچی کا اعزازحاصل کرنے کیلئے جوڑ توڑکا مرحلہ شروع ہوجائیگا لیکن کوئی بھی جماعت بلدیہ عظمی کراچی کی حکمرانی تنہا حاصل نہیں کرسکتی ہے،مخصوص نشستوں کے انتخاب سے پہلے سادہ اکثریت کی تعداد دیکھی جائے تو میئرلانے کیلئے 124 ووٹوں کی ضرورت ہوگی ۔
پیپلزپارٹی وفاق میں اپنے اتحادیوں مسلم لیگ (ن) کی 7 اورجے یوآئی کی 3 نشستوں کے علاوہ ٹی ایل پی 2،مہاجرقومی موومنٹ 1 اور3 آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل کرکے بھی سیٹوں کی تعداد کو 109 تک لے جاسکتی ہے اسکے باوجود بھی 15 نشستوں کی کمی رہے گی اسکے مقابلے میں جماعت اسلامی کی 86 اور تحریک انصاف کی 40 نشستیں ملالیں تو یہ نمبر126 بنتا ہے جو میئرکراچی کے لیے کافی ہے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی پہلے ہی جماعت اسلامی سے ہاتھ ملانے اور تحریک انصاف سے بات چیت نہ کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ میئر کراچی کے لیے کس کا جوڑ توڑ کامیاب ہوگا علاوہ ازیں کم نشستیں ہونے کے باوجود جماعت اسلامی کا پیپلزپارٹی کے مقابلے میں زیادہ ٹائون میونسپل کارپویشن کی سربراہی حاصل کیے جانے کا امکان ہے، کراچی کے 7 اضلاع کے 25 ٹاؤنزمیں سے پیپلزپارٹی 8 ٹاؤنزلیاری،ملیر،ابراہیم حیدری،گڈاپ،کیماڑی، موریرو میربحر،بلدیہ اورسہراب گوٹھ میں ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین وائس چیئرمین لانے میں کامیاب ہوجائیگی۔
جماعت اسلامی لیاقت آباد،گلبرگ،ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد،نیوکراچی،گلشن اقبال،صفورا،اورنگی ٹاؤن کے الیکٹرول کالج میں چیئرمین اوروائس چیئرمین لانے میں کامیاب ہوجائیگی جبکہ ضلع کورنگی کے 3 ٹاؤن میں بھی جماعت اسلامی کا اثرہے،تحریک انصاف کے حصے میں منگھوپیراورمومن آباد ٹاؤن آسکتے ہیں۔