نیویارک،غزہ: پاکستان ،جنوبی افریقہ،ارجنٹائن سمیت40 ممالک نے اقوام متحدہ سےمطالبہ کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی سے پابندیاں ہٹائی جائیں ۔
مقبوضہ بیت المقدس کے قدیمی حصے میں داخلے پر پابندی لگاتےہوئے 2 فلسطینی بچے گرفتارکرلئے گئے ، قابض صیہونی فوج نےبیت حنینا میں الاشقریہ محلے پر دھاوا بولا رہائشی کمرہ مسمار کردیا قابض بلڈوزروں نے عین سلوان مسجد کے قریب زمین پر موجود درختوں کو اکھاڑ پھینکا ،قابض حکام نے رملہ کے شمال میں واقع جلزون پناہ گزین کیمپ میں مکانات کی تعمیر روکنے کے احکامات دئیے ہیں ۔
اسرائیلی آرمی چیف کی تقرری پرحماس نے جنگی قیدی کی ویڈیوجاری کردی کردی۔200فلسطینی شہری اسرائیلی زندانوں میں قیدہیں،ابنا البلد تحریک کے سیاسی بیورو کے ایک رکن قادری ابو واصل نے مقامی سطح پر فالو اپ کمیٹی کے لیے ایک واضح حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا، جس کے نتیجے میں قابض ریاست کی پالیسی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک متفقہ بات چیت ہو گی۔
پاکستان سمیت چالیس کے قریب ممالک نے اسرائیل سے فلسطینی اتھارٹی پر عائد پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا کہ جو کہ اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت سے اسرائیلی قبضے کے بارے میں مشاورتی رائے کے لیے درخواست کے ردعمل میں اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی پر عائد کی ہیں۔
30 دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف سے رائے طلب کی گئی، ردعمل میں اسرائیل نے 6 جنوری کو فلسطینی اتھارٹی کے خلاف مالی پابندیوں سمیت متعدد پابندیوں کا اعلان کردیا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے تقریباً 40 رکن ممالک نے عالمی عدالت انصاف اور بین الاقوامی قانون کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے اسرائیلی حکومت کے فلسطینی عوام، قیادت اور سول سوسائٹی کے خلاف تعزیری اقدامات نافذ کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قرارداد پر ہر ملک کے موقف سے قطع نظر ہم عالمی عدالت انصاف کی جانب سے مشاورتی رائے کی درخواست اور وسیع پیمانے پر جنرل اسمبلی کی قرارداد کے ردعمل میں تعزیری اقدامات کو مسترد کرتے ہیں اور ان کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
اس بیان پر الجزائر، ارجنٹائن، بیلجیم، آئرلینڈ، پاکستان اور جنوبی افریقہ سمیت ان تمام ممالک کے دستخط ہیں جنہوں نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، تاہم جاپان، فرانس اور جنوبی کوریا وغیرہ نے اس قرارداد پر رائے دینے سے پرہیز کیا جبکہ جرمنی اور ایسٹونیا نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ پیش رفت اہم ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممالک نے جیسے چاہے ووٹ دیا ہو لیکن وہ ان تعزیراتی اقدامات کو مشترکہ طور مسترد کرتے ہیں ۔