واشنگٹن : مریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم کی میزبانی کے دوران القدس کے مقدس مقامات کی پرانی حیثیت برقرار رکھنے کی حمایت کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اردن کے بادشاہ اور ولی عہد حسین کے ساتھ لنچ کے دوران بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اور اردن کے درمیان دوستی کی قریبی اور پائیدار نوعیت کی ہے۔ مسجد اقصیٰ کے ارد گرد بڑھتی ہوئی کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے بائیڈن نے القدس میں مقدس مقامات پر تاریخی جمود کو برقرار رکھنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ بائیڈن نے مملکت اردن کے القدس میں اسلامی مقدس مقامات کے نگہبان کے طور پر فیصلہ کن کردار کا بھی اعتراف کیا۔
فلسطین اسرائیل تنازعہ کے حوالے سے بائیڈن نے امریکی موقف کی توثیق کی اور ’’ دو ریاستی حل‘‘ کی بھرپور حمایت کی۔ انہوں نے شاہ عبد اللہ دوم کی قریبی شراکت داری اور مشرق وسطیٰ میں استحکام کے حصول میں شاہ عبد اللہ اور اردن کے کردار پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول اور تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ دوسری طرف یہودی مسجد کے صحن کو ٹیمپل ماؤنٹ قرار دیتے اور اسے اپنا مقدس ترین مقام کہتے ہیں۔ موجودہ صورتحال کے تحت غیر مسلموں کو مخصوص اوقات میں ٹیمپل ماؤنٹ جانے کی اجازت ہے لیکن ان پر وہاں عبادات کرنے کی پابندی ہے۔
حالیہ برسوں میں یہودیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد فلسطینیو ں کو اشتعال دلانے کی غرض سے مسجد اقصی ٰ کے صحن میں جاکر چپکے سے اپنی عبادت ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ نئے اسرائیلی سلامتی امور کے وزیر ایتمار بن گویر نے مسجد اقصی کے صحنوں کا دورہ کرکے کشیدگی میں اضافہ کردیا ہے۔ ان کے اس اقدام کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔ ان کے اس اقدام کو سرخ لکیر کراس کرنے کے طور پر دیکھا گیا ہے۔بائیڈن نے عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی کو فون کیا اور عراق کے لیے امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا اور ان سے خطے کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔