انقرہ، دمشق ، اسلام آبا، بیجنگ، نیویارک : ترکیہ اور شام میں خوفناک زلزلے کےباعث ہلاکتیں 7400 سے تجاوز کر گئیں۔
ترک نائب صدر کا کہنا ہے کہ 20 ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ قریب چھ ہزار عمارتیں منہدم ہوئی ہیں۔ ادھر شام میں اموات 2400تک پہنچ گئی ہیں ۔ ترک حکام نے کہا ہے کہ ریسکیو آپریشن میں 24 ہزار سے زیادہ کارکنان حصہ لے رہے ہیں۔ سرد موسم سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات درپیش ہیں۔
اقوام متحدہ، یورپی یونین اور نیٹو کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، چین، روس، انڈیا، پاکستان، جاپان، ایران، عراق، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، یونان اور دیگر ملکوں نے امدادی سامان اور ٹیمیں روانہ کر دی ہیں۔شامی حکومت نے اقوام متحدہ اورعالمی برادری سے امدادکی اپیل کردی۔ آسٹریلیااورنیوزی لینڈنے ترکیہ اورشام کے زلزلے متاثرین کیلئے 11.5ملین ڈالرامدادکااعلان کردیا۔
یواین سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے کہاہے کہ ہماری ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں ریسکیوٹیمیں ضروریات کااندازہ لگانے اور امدادمہیاکرنے میں مصروف ہیں۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے زلزلے سے متاثرہ جنوب مشرقی حصے میں تین ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ترکی کے اس حصے میں ہلاکتوں کی تعداد میں دوبارہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ صدر طیب اردوان کے مطابق ملک میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 3549 تک پہنچ چکی ہے۔ اردوان کے مطابق ارتھ کوئیک ڈیزاسٹر زون میں دس شہر واقع ہیں،
انھوں نے تصدیق کی ہے کہ ترکی کو 70 سے زائد ملکوں سے امداد کی پیشکش کی گئی ہے۔ ترکی کے صدر نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ انتالیہ کے ہوٹلوں کو ایمرجنسی پناہ گاہوں میں بدلا جائے گا تا کہ متاثرہ حصے کے لوگوں کو عارضی رہائش دی جا سکے۔ یہ ترکی کا وہ حصہ ہے جہاں یورپ سمیت مختلف ممالک سے سیاح آتے ہیں۔ استنبول میں مقیم ترکی کے ایک صحافی نے ملک میں زلزلے کے بعد کی صورتحال پر تفصیلات بتائی ہیں۔
ابراہیم ہاشکوگلو نے کہا کہ لوگ ابھی بھی منہدم عمارتوں کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ وہاں سے لوگ انھیں اور دوسرے صحافیوں کو ویڈیو، وائس نوٹس اور ملبے کے نیچے سے اپنی لائیو لوکیشن بھیج رہے ہیں۔ ان پیغامات میں لوگ انھیں اپنی جگہوں کے بارے میں بتا رہے ہیں اور ’ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر پا رہے ہیں۔ چین نے ترکی میں امداد کے لیے قریب پانچ کروڑ 89 لاکھ ڈالر مختص کیے ہیں۔ اس میں امدادی اور طبی کارکنوں کے علاوہ ضروری سامان شامل ہوگا۔
چین میں ہلال احمر کا کہنا ہے کہ وہ ایمرجنسی امداد کی مد میں ترک اور شامی اداروں کو 20 لاکھ یوان دے گا۔ جنوبی ترکی میں بھاری بھرکم مشینری کے ذریعے رات بھر کام جاری رہا جہاں عمارت کے منہدم ڈھانچے میں شامل کنکریٹ کی بڑی سلیبز ہٹائی جا رہی تھیں۔
عالمی ادارۂ صحت کے حکام کو خدشہ ہے کہ ترکی اور شام میں زلزلے سے قریب 20 ہزار اموات ہوسکتی ہیں۔ امدادی کارروائیوں میں ترک اہلکاروں اور رضاکاروں کے علاوہ 65 ملکوں کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں نیٹو کے ہیڈ کوارٹر میں ترک پرچم کو سرنگوں کیا گیا۔ خوفناک زلزلے کے بعد شمال مغربی شام کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا۔
شام کا جنگ زدہ شہر حلب زلزلے سے متاثر ترین علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں پر کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلیفون پر رابطہ کرکے زلزلے سے متاثرہ خاندانوں اور برادر عوام سے اظہار تعزیت کیا۔
پاکستان کی جانب سے امدادی سامان کی ترسیل شروع ہوچکی ہے ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس سلسلے میں پاکستانی حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ وفاقی افسران کی جانب سے ایک دن کی تنخواہ ترکی کی امداد کے لئے دی جائے گی۔