کراچی , پشاور , لاہور : ملک میں مرغی کی قیمت 890 روپے تک پہنچ گئی۔ رپورٹس کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں مرغی کی قیمت 500 سے بڑھ کر 890روپے ہوچکی ہے جب کہ لاہور شہر میں برائلر گوشت دو روز میں 34روپے فی کلو مہنگا ہوا ہے، جس کے ساتھ لاہور میں پرچون سطح پر فی کلو برائلر گوشت کی قیمت مزید 15روپے اضافے سے609 روپے، زندہ برائلر مرغی کی قیمت 10روپے اضافے سے 406 روپے فی کلو ہوگئی، جب کہ فارمی انڈوں کی قیمت 280 روپے فی درجن پر مستحکم رہی۔
اس حوالے سے مرغی فروشوں کا کہنا ہے کہ فیڈ مہنگا ہونے کی وجہ سے زیادہ تر پولڑی فارم مالکان نے مرغیوں کی پیداوار کم کر دی ہے جس سے مرغی اور انڈوں کے قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا، پہلے روزانہ کی بنیاد پر ہم 10سے 12من تک مرغی فروخت کرتے تھے، اب مہنگائی کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر فروخت صرف 3من تک بشمکل پہنچ پاتی ہے کیون کہ مرغی کا ریٹ میں بے تحاشہ اضافہ ہونے کی وجہ سے کوئی مرغی خریدنے کے لئے ہماری دکانوں کا رخ نہیں کرتا۔
ملک میں جاری مہنگائی کا طوفان مزید شدت اختیار کرنے لگا، مہنگائی کی شرح مزید بڑھ گئی، ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.17 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ملک میں سالانہ بنیادوں پر ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 34.83 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی۔ حالیہ ہفتے کے دوران دال، چکن، آلو، گھی سمیت 29 اشیاء مہنگی ہوئیں، ایک ہفتے کے دوران آلو 4 روپے، زندہ مرغی کا فی کلو گوشت 27 روپے مہنگا ہوا۔
فی کلو گھی کی قیمت میں تقریباً 29 روپے اور دال ماش 9 روپے فی کلو مہنگی ہوئی، دال چنا 4 روپے سے زائد اور ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 104 روپے مزید مہنگا ہوا۔ یہاں واضح رہے کہ ملک کے معروف ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا نے دنیا نیوز کے پروگرام آج کامران خان میں گفتگو کرتے ہوئے ملکی معیشت سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا جس کے نتیجے میں رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ منفی رہے گی۔
اگر آئی ایم ایف پروگرام بحال ہوتا ہے تو اس سے قبل 35 فیصد مہنگائی ہو گی۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے خراب وقت ہو گا، مہنگائی کا سب سے برا دور ہے ملکی تاریخ کا، 15 لاکھ مزدور بے روزگار ہو جائیں گے، مزید 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ اس صورتحال میں حکومت کو ٹیکس اصلاحات کرنا ہوں گی، پروگریسیو ٹیکسیشن کرنا ہو گا، بہت منظم ٹارگٹ سبسڈی کا نظام لانا ہو گا۔