انقرہ،دمشق: ترکیہ اورشام میں زلزلے سے اموات کی تعداد30ہزارہو گئی۔ ترکیہ میں ہولناک زلزلہ کے بعد سخت مشکلات کے باوجود امدادی کام جاری ہے۔ ریسکیو کوششوں میں اس وقت تعطل آیا جب مختلف گروہوں میں تصادم ہوا اور جرمنی اور آسٹریا سے تعلق رکھنے والے عملے نے ریسکیو آپریشن روک دیا۔ریسکیو ورکرز نے زلزلے کے چھٹے روز ملبے سے 2 ماہ کے بچے، 70 سال کی خاتون اور 6 ماہ کی حاملہ خاتون کو زندہ نکال لیا۔ 7 ماہ کے بچے کو بھی زندہ بچا لیا گیا۔
گریٹر کوکیلی میونسپلٹی نے ایک بیان میں کہا کہ اس کی فائر فائٹنگ ٹیموں نے 7 ماہ کے حمزہ کو ہاتائی کے علاقے انطاکیا میں ایک عمارت کے ملبے کے نیچے سے بچا لیا۔ایک لڑکی اوردوشہریوں کومختلف مقامات سے زندہ نکالا گیا۔نوجوان پانچ روز تک تلاوت قرآن کریم کرکے زندہ رہا۔ قیامت خیز زلزلے سے متاثر ہزاروں افراد شدید سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہوگئی ہے۔
زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے دورے پر گفتگو کے دوران ترک صدر اردوان نے کہا لاکھوں عمارتیں ناقابل رہائش ہوچکی ہیں، چند ہفتوں میں تباہ شدہ شہروں کی تعمیر نو شروع کرنے کے اقدامات کریں گے۔اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہرکیا ہےکہ ترکیہ اور شام میں زلزلے سے اموات کی تعداد دوگنا ہوسکتی ہے۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا ہےکہ سلامتی کونسل ترکیہ اور شام کے درمیان سرحد پار امدادی مراکز کھولنے کی اجازت دے۔
عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے سے متاثر ہونے والوں کی تعداد تقریبا 26 ملین تک پہنچ گئی ہے۔