کراچی: جامعہ کراچی کے انجمن اساتذہ کی جانب سے صبح و شام کی کلاسز کا بائیکاٹ کیا گیا۔ طلبہ نے تدریسی عمل متاثر ہونے پر شدید غصے کا اظہار کیا۔
کلاسز کا بائیکاٹ ہرتے ہوئے انجمنِ نے رابطہ مہم شروع کی اور آفیسرز اور ملازمین کے ساتھ کراچی یونیورسٹی اسٹاف کلب میں ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا جس میں انجمن اساتذہ کے معتمد ڈاکٹر فیضان الحسن نقوی نے کہا سلیکشن بورڈ نہ ہونے کی وجہ اختیار نہیں،2019 کے اشتہار کے مطابق سلیکشن بورڈ کے شیڈول کا اعلان کیا جائے اور جنوری کی تنخواہیں بھی فوری طور پر ادا کی جائیں ۔
انہوں نے کہا کہ انجمنِ اساتذہ گزشتہ چار سال سے لیو انکیشمنٹ ، ملازمین کی پروموشن, پے فکسیشن ، ریٹائرڈ ڈائریکٹر سے متعلق ملازمین اور افسران کی ہر جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑی رہی ہے اس احتجاج کو جاری رہنا چاہئے اور اس سلسلے میں ایک مشترکہ کمیٹی کے قیام پرزور دیا۔
اس سلسلے میں جمیعت طلبا نے کہا کہ جامعہ کراچی کے اساتذہ نے اپنے ذاتی مفاد اور زاتی رنجشوں کو بنیاد بنا کر نئے آنے والے طلبہ و طالبات کے مستقبل کو روندا ہوا ہے ۔
پچھلے دو ہفتوں سے جامعہ کے اندر ٹیچرز اپنے کلاسوں کا بائیکاٹ کر کے اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں اور دور دراز علاقوں سے آنے والے طلبہ و طالبات روز آتے ہیں اور پریشان ہو کر واپس چلے جاتے ہیں ۔
پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن جامعہ کراچی نے کہا کہ بدھ بوقت 11 بجے وائس چانسلر آفس کے باہر طلبہ و طالبات کے حق میں اور ان کرپٹ مافیا اساتذہ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروائے گی ۔ اور طلبہ کے مسائل حل ہونے تک اپنی جہدو جہد جاری رکھے گی ۔