کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے نجی اسپتال کو براہ راست پانی کا کنکشن دینے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے ربورو نجی اسپتال کو براہ راست پانی کا کنکشن دینے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ ڈپٹی کمشنر سینٹرل، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ حکام اور دیگر پیش ہوئے۔ درخواستگزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ پانی کی تقسیم سیاسی بنیاد پر نہیں ہونی چاہئے۔ سب کو منصفانہ طریقے سے پانی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ شہر میں پانی کی قلت پر عدالت نے اظہار تشویش کا اظہار کیا۔
جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ عوام کو صاف پانی فراہم کے معاملات درست کرلیں۔ ٹیل اینڈ تک لوگوں کو پینے کا پانی نہیں ملتا۔ پانی کی عدم فراہمی پر جھگڑے فساد ہو جاتے ہیں۔ پانی کا کنکشن کس طرح دینا ہے ایس او پیز ہونے چاہیں۔ کسی کے کہنے یا فرمائش پر مین لائن سے کنکشن نہیں دینا چاہئے۔ انجینئر واٹر بورڈ نے بتایا کہ اسپتال اور کمرشل استعمال کے لیے پانی کی مین لائن سے کنکشن دیا جاسکتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈیولپمنٹ علاقوں میں کوئی پانی کا نیا کنکشن مانگتا ہے تو کیا کرتے ہیں؟ پانی کی مین لائن سے اگر کسی کو کنکشن دیں گےتو مسائل ہوں گے۔ ڈپٹی کمشنر سینٹرل نے کہا کہ نئی تعمیرات اور پورشن کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
واٹر بورڈ حکام نے بتایا کہ اسپتال کو 36 انچ لائن سے دو انچ کا کنکش دیا گیا ہے۔ عدالت نے ضیاءالدین اسپتال نارتھ ناظم آباد کو پانی کا غیر قانونی کنکشن دینے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔