Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
مرغی اور انڈے ملائیشیا برآمد کرنے کی تجویز |

مرغی اور انڈے ملائیشیا برآمد کرنے کی تجویز

کراچی: ایف پی سی سی آئی کی پاک ملائشیا بزنس کونسل کے چیئرمین ایم بشیر جان محمد کی جانب سے پاکستان میں ملائیشیا کے ہائی کمشنر محمد اظہر مزلان کے اعزاز میں اپنے گھر پر عشائیہ کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب میں ملائیشیا کے قونصل جنرل ہرمن ہاردیناتا بن احمد ، ایڈمرل ریٹائرڈ سید حسن ناصر شاہ، رئیر ایڈمرل جواد احمد ، عمران منیار، عارف حبیب ، عزیز جندانی، فرخ حسن خان ، داؤد جان محمد اور میاں عبداللہ اور درآمدکنندگان نے شرکت کی۔ایم بشیر جان محمد نے ملائیشیا کے ہائی کمشنر اور قونصل جنرل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے، دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے وقتاً فوقتاً کاروباری برادری کو فراہم کی جانے والی تمام معاونت پر شکریہ ادا کیا۔

ایم بشیر جان محمد نے نشاندہی کی کہ اگرچہ ملائیشیا ستر کے عشرے سے پاکستان کا ایک اہم کاروباری شراکت دار ہے لیکن پاکستان کو مسلسل تجارتی خسارے کا سامنا رہا ہے اور حالیہ برسوں میں تجارتی عدم توازن تقریباً ایک ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ اس موقع پر ہائی کمشنر محمد اظہر مزلان نےدوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے پاک ملائیشیابزنس کونسل کے کردار کی تعریف کی۔

انھوں نے بتایا کہ ملائیشیا میں پولٹری اور انڈوں کی شدید قلت ہے، جنھیں اس وقت بڑی تعداد میں درآمد کیا جارہا ہے۔ انھوں نے پاکستانی کارباری افراد کو دعوت دی کہ وہ مرغی اور انڈے ملائیشیا برآمد کریں اور وہاں پولٹری اور حلال گوشت کا کاروبار بھی شروع کریں۔

انھوں نے یقین دلایا کہ ہائی کمیشن اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون اور رہنمائی فراہم کرے گا۔ہائی کمشنر نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ ملائیشیا میں پاکستانی کاروباری افراد اور سرمایہ کاروں کے لیے کئی مواقع موجود ہیں اور وہ کوالالمپور میں اپنے کاروبار قائم کرسکتے ہیں، جہاں سے ناصرف ملائیشیا بلکہ پڑوسی آسیان ممالک کی منڈیوں تک رسائی مل جاتی ہے اور تجارت اور کاروبار کے حوالے سے باہمی طور پر متفقہ ضوابط، طریقہ کار اور سہولیات کا ہونا دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

ایم بشیر جان محمد نے ہائی کمشنر کی پیشکش کو سراہا اور دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے ان کے فعال کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔