Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
گھڑ سواری کا عالمی مقابلہ جیتنے والا باہمت نابینا سعودی شہسوار بدر الشراری ! |

گھڑ سواری کا عالمی مقابلہ جیتنے والا باہمت نابینا سعودی شہسوار بدر الشراری !

ریاض : سعودی عرب کے بدر الشراری ایک حادثے میں بینائی کھو بیٹھے تھے مگر بینائی کی نعمت سے محرومی نے انہیں گھڑسواری کے عالمی چیمپئین بننے سےنہیں روکا۔ انہوں نے ہمت اور حوصلے سے گھڑ سواری کی مشق جاری رکھی اور آخر کار’انٹرنیشنل نائٹ‘ کا ٹائٹل حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔بدر الشراری کا کہنا ہے کہ نابینا ہونے کے بعد گھڑسواری ان کے لیے ایک مشکل چیلنج تھا مگرانہوں نے ہرمشکل سے لڑنا سیکھا۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ گھڑ سواری میرا بچپن کا خواب تھا جسے 6 ماہ قبل “لاجلھم” ایسوسی ایشن نے معذور افراد کی خدمت کےدوران پورا کیا۔ یہ ادارہ شہزادی نواف بنت عبدالرحمٰن بن ناصر آل سعود کی سرپرستی میں کام کرتا ہے۔ اس کے توسط سے گھڑ سواری کی مشق کے دوران میں نے تمام مشکلات کو عبور نہیں کیا۔ میں نے یہ مشکل اس سوچ کے تحت حل کی کہ میں ایک چیلنج کے دہانے پر ہوں اور ہمت نہیں ہارنا۔ لہٰذا میں نے اس مرحلے کو پرامن طریقے سے عبور کیا۔ گھڑ سواری کی محبت ان کی رگ وپے میں بسی ہوئی ہے اور ان کے جسم میں خون کی طرح دوڑتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نابینا گھڑ سوار نے کہا کہ مجھے مدھال سینٹر کے ذریعے بھی مدد ملی جس نے 70 فیصد تک معذوروں کے لیے ڈسکاؤنٹ میچ پیش کیا اور ان کے ذریعے گھڑ سواری اور جمپنگ کی تربیت اور مشق کی۔

الشراری نے اپنی چیمپئن شپ کے بارے میں بتایا جہاں انہوں نے دو چیمپئن شپ حاصل کیں۔ ان میں سے پہلی گریجویشن شیلڈ اور گریجویشن کپ ہے۔انہوں نے سعودی گھڑ سواری فیڈریشن میں 40 اور 60 بیریئر جمپنگ مقابلے میں حصہ لیا اور پہلی پوزیشن حاصل کی۔ بہت سے نظر رکھنے والے افراد بھی اس مقابلے میں شریک تھے۔ انہیں سعودی گھڑ سواری فیڈریشن کے صدر شہزادہ عبد اللہ بن فہد الفیصل کی حمایت بھی حاصل رہی۔

الشراری نے اپنے عزائم کو “سرحدوں سے ماوراء ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی سطح پر اپنے وطن سعودی عرب کا نام بلند کرنا چاہتے ہیں۔ شو جمپنگ کے خطرے کے باوجود وہ ایک نئے تجربے کے ذریعے کامیاب ہوئے۔