Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
ارشد شریف: ’تو بن چکا نظریہ، تیرا یہی کمال ہے‘ |

ارشد شریف: ’تو بن چکا نظریہ، تیرا یہی کمال ہے‘

معروف تحقیقاتی شہید صحافی ارشد شریف کی پچاسویں سالگرہ پر اُن کے ساتھی، چاہنے والے اور اہل خانہ انتہائی غمزدہ ہیں مگر اس کے ساتھ وہ پُرعزم بھی ہیں۔

ارشد شریف کی سالگرہ بائیس فروری کو منائی جاتی ہے، اگر وہ آج زندہ ہوتے تو اہل خانہ اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر پچاسویں سالگرہ کا کیک کاٹتے۔

یاد رہے کہ چند ماہ قبل ارشد شریف کو کینیا میں پُراسرار طور پر قتل کیا گیا، جس کے بعد انہیں اسلام آباد میں سپرد خاک کیا گیا۔ ارشد شریف کے جنازے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے جنہوں نے شہید صحافی کو شاندار انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔

قتل کو کئی روز گزر جانے کے باوجود بھی ارشد شریف کیس کی گتھی نہیں سلجھ سکی جبکہ گزشتہ سماعت پر جے آئی ٹی نے عدالت کو یہ بھی بتایا تھا کہ مقتول کا فون اور لیپ ٹاپ کینیا کے حکام نے اُن کے حوالے نہیں کیا۔

ارشد شریف 22 فروری 1973 کو پیدا ہوئے اور انہیں 23 اکتوبر 2022 کو شہید کیا گیا، وہ صحافی، مصنف اور ٹی وی نیوز اینکر پرسن تھے۔ ان کو تحقیقاتی صحافت میں مہارت حاصل تھی، انہوں نے قومی اور بین الاقوامی خبر رساں اداروں خاص طور پر برطانیہ کے لیے ملک میں بہت سے سیاسی واقعات کا احاطہ کیا ہے۔ 23 مارچ 2019ء کو انہیں صحافت میں ان کی خدمات پر صدر پاکستان نے پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا۔ وہ اپنی تحقیقی صحافت کیلئے جانے جاتے تھے۔

ارشد شریف 2022ء تک میزبانی کے شعبے سے وابستہ تھے اور آخری دنوں میں اے آر وائی نیوز پر پروکرام پاور پلے کے لیے میزبانی کر رہے تھے۔ انہوں نےآج ٹی وی میں بطور نیوز ڈائریکٹر خدمات انجام دیں۔ آج میں شامل ہونے سے پہلے وہ دنیا ٹی وی کی نیوز ٹیم کی بطور ڈائریکٹر نیوز اور پروگرام کیوں کے میزبانی کر رہے تھے۔ دو اگست 2022ء کے دوران میں ان کے ایک پروگرام کی وجہ سے ان کی اے آر وائی کی ملازمت چلی گئی جس کے بعد سے لے کر اپنی موت تک وہ اپنا یو ٹیوب چینل چلا رہے تھے۔

اے آر وائی کی جاری کردہ ویڈیو

اس یوٹیوب چینل پر وہ پاکستان میں حکومت تبدیلی اور مقتدر حلقوں کی پالیسی پر شدید تنقید بھی کرتے تھے، جس پر انہیں مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑا، اہل خانہ کا ماننا بھی یہی ہے کہ انہیں اپنی صحافت کی وجہ سے قتل کیا گیا۔

سالگرہ کے موقع پر ارشد شریف کو اُن کے شاگرد، ساتھی اور اہل خانہ یاد کررہے ہیں۔ اے بی این نیوز کی اینکر اور نوجوان صحافی علینہ شگری نے اے آر وائی نیوز کی جانب سے ارشد شریف کو پیش کیے گئے خراج تحسین کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’اے صدائے حق، اے راہِ وفا کے شہید #ارشد_شریف آپ واقع مر کر بھی بے مثال ہیں۔۔ پچاسویں سالگرہ مبارک، اُستادِ محترم!‘۔

اے آر وائی کی جانب سے ارشد شریف کے خراج تحسین کیلیے جاری کی گئی ویڈیو کی شاعری کا خلاصہ یہ ہے کہ : ارشد شریف نے موت کو گلے لگالیا اور وہ جھکے نہیں، آج وہ ایک نظریہ بن گئے ہیں اور یہی اُن کا کمال ہے۔

علاوہ ازیں ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیقی نے بھی کیک کاٹنے کی ایک یادگار ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ارشد شریف کو سالگرہ کی مبارک باد دی اور لکھا کہ ’تم روس سے 29 فروری کو واپس آئے تھے، جس پر ہم نے سالگرہ کی چھوٹی سی تقریب رکھی تھی‘۔ انہوں نے لکھا کہ ’میں نہیں جانتی تھی کہ یہ آخری سالگرہ ہے‘۔

اس کے ساتھ جویریہ صدیق نے بددعا دی کہ ’تیرے قاتل جہنم میں سڑیں‘۔

علاوہ ازیں سکھر پریس کلب میں پاکستان یونین آف جرنلسٹ کے مرکزی عہدیدار لالہ اسد پٹھان سمیت دیگر ساتھیوں نے ارشد شریف کی تصویر کے ساتھ کیک کاٹا اور لکھا کہ ’میں ارشد شریف ہوں ، سکھر پریس کلب میں آج “ شہید صحافت “ شہید ارشد شریف کی موجودگی میں سالگرہ کا کیک کاٹا، ہزاروں صحافیوں اور کروڑوں عوام کے غمخوار شہید ارشد شریف جنم دن مبارک ہو‘۔ انہوں نے لکھا کہ ایک پر حملہ سب پر حملہ ہے۔