حیدرآباد: حیدرآباد میں دو روزہ آٹھویں حیدرآباد لٹریچر فیسٹول کا آغاز ہوگیا، محکمہ ثقافت کے ڈی جی منور علی مہیسر نے افتتاح کیا، افتتاحی تقریب کی نظامت رضوان گل اور سنجہ سید نے کی، اس موقع پر طلبا نے قومی نغموں پر ٹیبلوز پیش کرکے خوب داد سمیٹی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف ادیب اور شاعرہ مہتاب اکبر راشدی کا کہنا تھا کہ سندھی زبان کو نظر انداز کردیا گیا ہے، اسکولوں میں بچوں کو سندھی نہیں سکھائی جاتی، ہم نے اپنے بچوں کو سندھی زبان نہیں سکھائی یہ روئیہ ہمارے لئے بہت بڑا خطرہ ہے، ہمیں اس ماحول میں اپنا وجود بچانا ہے، بچوں کو ادب اور زبان فراہم کرکے ہی ہم اپنا وجود محفوظ بناسکتے ہیں۔
معروف ادیب مدد علی سندھی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے تاریخی شہر میں آٹھواں لٹریچر فیسٹیول خوش آئند ہے، سندھی عوام نے ہمیشہ اپنی زبان اور وطن کے لئے مزاحمت کی ہے، قوم اپنی ثقافت اور تہذیب سے محبت کیوں نہیں کرتی، سندھ وہ واحد خطہ ہے جو اس دور میں بھی اپنے شاعروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے میلوں کا انعقاد کرتا ہے اوروطن سے بے پناہ محبت کرتا ہے۔
شاعر و ادیب پروفیسر نور احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم جشن منانے والی قوم رہے ہیں ہمارے پاس کوئی جنگ، دھماکے یا ہتھیار نہیں ہیں ہمارے پاس سندھی جمالیاتی ذوق ہے۔