سندھ اسمبلی آڈیوٹیوریم میں ایک تقریب میں بلاول بھٹو کے سیکیورٹی گارڈ نے ویڈیو بنانے پر سینئر صحافی کو زدوکوب کیا۔
اس موقع پر تقریب میں وزیر اعلی سمیت پی پی کے دیگر مرکزی رہنما موجود تھے، جس پر وزیر اعلی نے آگے بڑھ کر گارڈ کو روکنے کی کوشش بھی کی۔
تقریب میں موجود صحافیوں نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تاہم ایسا نہ ہوا۔ اس موقع پر سوائے ایک صحافتی تنظیم کے کسی اور نے مذمت تک نہیں کی۔
واقعے کی مذمت کرنے والی واحد تنظیم کراچی یونین آف جرنلسٹس (برنا) کی شاخ ہے۔
جس کے صدر فہیم صدیقی ،جنرل سیکرٹری لیاقت علی رانا اور مجلس عاملہ نے سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے پروگرام میں سیکیورٹی گارڈز کے ہاتھوں صحافیوں سے بدتمیزی اور تشدد کی شدیدالفاظ میں مذمت کی اور مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں سے ناروا سلوک کرنےوالوں کےخلاف فوری طورپرکارروائی کی جائے۔
کے یو جے نے مطالبہ کیا کہ اس بات کویقینی بنایاجائے کہ آئندہ صحافیوں کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ پیش نہ آئے۔
صحافتی تنظیموں کی خاموشی پر سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سمیر جا نے صحافتی تنظیموں کو آڑے ہاتھوں لیا۔
انہوں نے لکھا اس واقعے کی سوائے کے یو جے کے کسی نے مذمت نہیں کی۔
Apart from a statement issued by Karachi Union of Journalists (@OfficialKUJ), don't see any journalists' bodies, Karachi Press Club (KPC), Pakistan Federal Union of Journalists (and its 40 factions) condemning attack on Akram Baloch. All champions of freedom of speech are silent.
— سمیرا (@SumairaJajja) February 25, 2023
میں اس بات پر حیران ہوں کہ پی ایف یو جے، کراچی پریس کلب کی جانب سے کوئی مذمتی بیان تک نہیں آیا۔’
Please tag tweets from mainstream journalists and anchors condemning the attack, i might have missed them.
Only saw @FaezaDawood's tweet a while back.— سمیرا (@SumairaJajja) February 25, 2023
انہوں نے لکھا کہ مجھے ان لوگوں کے ٹویٹس پر ٹیگ کریں، جو مین اسٹریم میڈیا سے تعلق رکھتے ہیں اور انہوں نے واقعے کی مذمت کی ہو۔