Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
کارکن گھر گھر جا کر مردم شماری کی اہمیت کو اجاگر کریں , فاروق ستار |

کارکن گھر گھر جا کر مردم شماری کی اہمیت کو اجاگر کریں , فاروق ستار

کراچی : متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے شہر کراچی کے مختلف علاقوں میں ڈیجیٹل مردم شماری کے عوامی آگاہی کے سلسلے میں قائم کیے گئے کیمپس کا دورہ کیا ذمہ داران اور کارکنان سے ملاقات کی۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کیمپس پر ذمہ داران و کارکنان اور موجود عوام الناس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں ڈیجیٹل مردم شُماری کا سلسلہ جاری و ساری ہے مردم شُماری کسی بھی ملک کی ایک اہم مشق ہوتی ہے کسی بھی ملک میں اگر آبادی کو صحیح شمار نا کیا جائے تو پھر اُس ملک میں معاشی منصوبہ بندی بھی درست نہیں ہوتی۔ کوئی بھی ملک معاشرت اور معاشرتی ترقی کا کوئی حدف حاصل نہیں کرسکتا جب تک وہاں کی مردم شُماری درست نہ کی جائے، مردم شُماری درست ہوگی تو ملک میں ترقی بھی ہوگی اور معاشی معاشرتی استحکام بھی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مردم شُماری کی درستگی کے بغیر کسی بھی قسم کا استحکام معاشی ترقی اور مضبوطی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ملک میں پانچ سال بعد مردم شُماری ہورہی ہے جس کا کریڈٹ ایم کیو ایم پاکستان کو جاتا ہے ایم کیو ایم پاکستان واحد جماعت ہے جس نے مردم شُماری کا مسئلہ ایوانوں میں اٹھایا اگر دس سال کے بجائے پانچ سال میں مردم شُماری ہورہی ہے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ ایم کیو ایم کا مقدمہ درست ثابت ہوا ہے۔ہم سب کو اپنی قومی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہے ہمیں ایک ایک فرد کو شمار کروانا ہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ذمہ داران و کارکنان گھر گھر جاکر عوام الناس میں مردم شُماری کے حوالے سے آگاہی فراہم کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ خود کو شمار کروائیں۔اس بار کی مردم شُماری میں بھی اگر ہمیں درست شمار نہ کیا گیا تو پھر ہم ایک بڑی احتجاجی تحریک چلائیں گے۔کراچی والے سالانہ چار ہزار ارب کا ٹیکس دیتے ہیں لیکن پھر بھی ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جاتا ہے اگر ہمیں درست شمار نہ کیا گیا تو پھر ہم بھی سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ ہمیں ٹیکس دینا ہے یا نہیں۔اس بار ہمیں ناصرف خود کو گِنوانا ہے بلکہ ہمیں خود کو منوانا بھی ہے۔