ریاض : بھارت سعودی عرب سے قربتیں بڑھانے لگا۔ سعودی خلائی کمیشن (ایس ایس سی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او)نے بھارت کی خلائی صنعت کی اہم شخصیات کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کی ہیں اوران سے دوطرفہ تعاون کے فروغ اورتزویراتی شراکت داری سے متعلق امور پرتبادلہ خیال کیا ہے۔
ایس ایس سی کے سی ای او ڈاکٹرمحمد بن سعودالتمیمی نے بھارتی اداروں کے اعلیٰ عہدے داروں سے خلائی معیشتوں اور اس کے مستقبل کے شعبوں میں تعاون بڑھانے اور تزویراتی شراکت داری قائم کرنے کے طریقوں پربات چیت کی ہے۔ التمیمی نے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے سربراہ شری دھرا پنیکر سومناتھ سے ملاقات کی تھی اور ان سے بھارت کے تجربات سے استفادہ کرکے سعودی خلائی شعبے کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
انھوں نے دونوں ملکوں کے اداروں کے درمیان معلومات کی منتقلی ،مقامی ٹیکنالوجی کے فروغ اور مملکت میں خلائی صنعت کی ترقی میں تعاون کے شعبوں پر بھی بات چیت کی تاکہ اس کے اسٹریٹجک اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔التمیمی نے خلائی شعبے میں کام کرنے والی متعدد ہندوستانی کمپنیوں کے سربراہوں کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں کی ہیں،ان میں نیو اسپیس انڈیا لمیٹڈ (این ایس آئی ایل) بھی شامل ہے، جو اسرو کے تجارتی اداروں میں سے ایک ہے۔انھیں اس کمپنی کے تجربات، منصوبوں اور بہترین طریقوں کے بارے میں بتایا گیا۔
سعودی کمیشن کے سربراہ نے بھارت کے جنوبی شہر بنگلور میں یو آر راؤ سیٹلائٹ سنٹر (یو آر ایس سی) کا بھی دورہ کیا اور سیٹلائٹ کی تیاری، ڈیزائن اور لانچنگ میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجیوں سے واقفیت حاصل کی۔التمیمی نے بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (آئی آئی ایس ٹی) کے ڈائریکٹر سے بھی ملاقات کی اور ان سے مقامی انسانی وسائل اور خلائی پروگراموں کے ماہرین کو اہل بنانے اور مملکت میں اس کی ٹیکنالوجی کی ترقی کے شعبوں میں تعاون کے پہلوؤں پر بات چیت کی۔
ایس پی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرمحمد بن سعودالتمیمی بھارت کے دورے کامقصد دونوں ملکوں کے درمیان خلا میں مشترکہ اقتصادی،تجارتی اور علمی تعاون کو بڑھانا ہے اور اس شعبے میں بھارتی تجربات اور مہارت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا ہے، تاکہ سعودی ویژن 2030 کی امنگوں اور اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔اسرونے التمیمی کو جولائی میں بنگلورمیں ہونے والی جی 20 اسپیس اکانومی لیڈرس میٹنگ میں مدعو کیاہے۔اس میں مزیدکہاگیا ہے کہ ایس ایس سی کے سی ای او نے اسرو کو سعودی عرب میں 2023 کے آخر میں منصوبہ بند خلائی معیشت فورم میں شرکت کی دعوت دی۔
سعودی خلائی کمیشن دسمبر2018 میں شاہی حکم کے تحت قائم کیا گیا تھا۔اس کا مقصد ایک مضبوط، مقامی انسانی سرمائے کی تعمیرکرناہے جو قومی خلائی صنعت کے لیے ایک ضروری ذریعہ بن سکتا ہے اور اس شعبے میں مملکت کی بین الاقوامی حیثیت کو بہتر بناسکتا ہے۔چند ہفتوں میں سعودی عرب تاریخ رقم کرے گا جب وہ اپنا پہلا خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن بھیجے گا جس میں خلا میں جانے والی پہلی عرب خاتون بھی شامل ہیں۔
علی القرنی اور ریانہ برناوی سعودی عرب کے پہلے قومی خلائی پروگرام کے ارکان ہیں اور وہ مئی میں فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سنٹرسے اڑان بھرنے والے عملہ کے چاررکنی مشن کا حصہ ہوں گے۔یسعودی عرب نے 1985 میں شہزادہ سلطان بن سلمان کوخلامیں بھیجاتھا۔وہ پہلے خلائی مشن پر جانے والے پہلے سعودی خلاباز تھے۔
دونوں سعودی خلابازایکسیم اسپیس کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) کےدوسرے کل نجی خلابازمشن میں شامل ہوں گے۔