لاہور : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی قیادت میں لاہور میں پی ٹی آئی نے زمان پارک سے داتا دربار تک انتخابی ریلی نکالی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، عمران خان نے اپنی بلٹ پروف گاڑی کے اندر سے انتخابی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے 19 مارچ (اتوار) کو دوپہر 2 بجے لاہور میں مینار پاکستان پر تاریخی پاور شو منعقد کرنے کا اعلان کیا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ “یہ جلسہ دن میں ہوگا اور گزشتہ 12 سالوں میں مینار پاکستان پر یہ میرا چھٹا جلسہ ہوگا۔انہوں نے کہا جس طرح پنجاب کی نگراں حکومت نے ہماری جماعت کی انتخابی ریلی پر پابندی عائد کی اور 80 کے قریب مقدمات میں الجھایا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ہے، میری جان کو وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے ہی خطرہ ہے اس لیے سپریم کورٹ سے سکیورٹی مانگ رہے ہیں کیونکہ مجھے حکومت پر اعتبار نہیں، یہ مجھے مارنے کی سازش میں ملوث تھے ۔
تحریک انصاف کی ریلی میں کارکن سینکڑوں گاڑیوں میں سوار تھے ، ریلی کا راستے میں جگہ جگہ استقبال کیا گیا ،اپنی گاڑی میں موجود عمران نے ہاتھ ہلا کر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا،دو موریہ پل پر آتش بازی کی گئی،کارکن راستے بھر میں نعرے بازی کرتے رہے ۔
ضلعی انتظامیہ ریلی کے راستے میں آنے والی تجاوزات اور رکاوٹین ہٹا ئیں ، ڈی سی لاہور نے ریلی کا روٹ کا جائزہ لیا اور انتظامیہ کو ہدایات دیں،ڈی سی لاہور کی ہدایت پر اے سی سٹی روٹ کی خود نگرانی کرتے رہے ، ترجمان ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ میٹرو بس سروس 2 بجے سے معطل کر دی گئی ،ریلی کا روٹ اور متبادل رستوں کے لیے ٹریفک پولیس کا پلان جاری کیاگیا۔
بی بی سی اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں تمام جماعتیں سیاسی سرگرمیاں کر رہی ہیں لیکن نگراں حکومت نے صرف ہماری ریلی پر پابندی لگائی ہے، میں پوچھتا ہوں کہ ہمیں الیکشن مہم چلانے کی اجازت ہے یا نہیں ، اب جب ہم اپنی انتخابی مہم شروع کرنا چاہ رہے ہیں تو وہ بھی نہیں کرنے دے رہے، آئندہ الیکشن پی ٹی آئی انتخابی مہم کے بغیر لڑے گی؟، مجھے اپنے خلاف مقدمات میں عدالت میں پیش ہونے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے مگر میری جان کو خطرہ ہے اس لیے عدالت سے تحفظ مانگ رہے ہیں اور اگر وہ یہ سکیورٹی نہیں دی سکتی تو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت دے ، اس وقت پاکستان میں دہشت کی فضا ہے، اور ہم سب اس کی مخالفت کرتے ہیں، مجھے جن سے خطرہ ہے انھوں نے ہی مجھے بچانا ہے۔ افغانستان میں افغان طالبان نے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ٹی ٹی پی کے 30 سے 40 ہزار لوگ تھے جو افغانستان چلے گئے تھے ان کو واپس بلایا جائے، ان میں سے پانچ سے چھ ہزار جنگجو بھی تھے، اب جب افغان طالبان نے کہہ دیا کہ انھیں واپس لے جاؤ تو ہمارے پاس کیا راستہ تھا؟۔
انہوں نے کہاکہ مقامی افراد کی مشاورت سے معاشرتی دھارے میں واپس لے کر آتے اور تو کوئی تیسری چوائس نہیں تھی، حل یہ ہے کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کریں اور اگر کسی چیز پر مذاکرات نہیں ہو سکتے، تو مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پھر آپ کو بندوقیں اٹھانی پڑیں گی ،پہلی کوشش تو ہونی چاہیے کہ انتشار نہ ہو، اس کے لیے مقامی لوگوں کو شامل کرنا بہت ضروری ہے۔