Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
ایم کیو ایم سے منسوب واٹس ایپ چیٹ کی حقیقت سامنے آگئی |

ایم کیو ایم سے منسوب واٹس ایپ چیٹ کی حقیقت سامنے آگئی

ایم کیو ایم پاکستان اور لندن کارکنان کے درمیان سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا جنگ جاری شروع ہوگئی۔

سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر گزشتہ شب سے ایک اسکرین شارٹ وائرل ہورہا ہے، جس کو حالیہ ظاہر کر کے تاثر دیا جارہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے مرکزی اراکین اور کارکنان لندن گروپ کے دوبارہ متحرک ہونے سے خوفزدہ ہیں۔

انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والا اسکرین شارٹ واٹس ایپ گروپ کی چیٹ کا ہے، جس میں نوجوان مہاجر تحریک کے سرکردہ اور اے پی ایم ایس او کے سابق ذمہ دار ذہیب اعظم، احسن غوری (موجودہ انچارج نشرو اشاعت)، فیصل سبزاواری (سینیٹر اور وفاقی وزیر) جبکہ نوجوان بلاگر اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کائنات فاروق کے نام ظاہر کیے گئے ہیں۔

اس ایڈیٹ چیٹ کے اسکرین شارٹ میں سب سے پہلے زوہیب اعظم کا میسج ہے جس میں اُس نے احسن غوری کو سلام کرنے کے بعد دریافت کیا کہ ’احمد علی اب واپس نہیں آئے گا؟‘۔ جس پر احسن غوری نے جواب دیا کہ ’بے فکر رہیں اور آپ اپنا کام جاری رکھیں یہ لندن زیادہ دن نہیں چلے گا‘۔

بنائی گئی تصویر میں احسن غوری کے اس جواب پر زوہیب اعظم نے لکھا کہ ’اب تو لندن والے اور بھی متحرک ہوجائیں گے‘۔ جس پر ’فیصل سبزواری‘ نے میسج کیا کہ ’اعلیٰ حکام نے تصدیق کی ہے کہ کوئی بھی لندن والا کسی بھی کالج سے ایکٹیو نہیں ہوگا‘۔

تصویر کے مطابق اس پر کائنات فاروق نے جواب میں فیصل سبزواری کو ’گڈ جاب فیصل بھائی لکھ کر ’کس ایموجی‘ بھیجا‘ اور لکھا کہ ہمیں آپ پر فخر ہے۔ اسی کے نیچے علی سمی نے تمبز اپ کا ایموجی بھی بھیجا۔

تصویر کی حقیقت

یہ تصویر اس سے قبل 2017 میں بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے جب ایم کیو ایم پاکستان پی آئی بی سے چل رہی تھی اور وقت کے ساتھ پھر یہ معاملہ بھی سمندر کے جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔ جبکہ اس چیٹ میں جس احمد علی کا ذکر ہورہا ہے وہ عرصہ دراز سے بغیر کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کے اپنی زندگی بسر کررہا ہے۔

حیران کن امر یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر جن آئی ڈیز سے یہ اسکرین شاٹ وائرل کیا گیا اُن میں کسی کی بھی اپنی تصویر نہیں یا پھر وہ پاکستان میں نہیں ہیں جبکہ اُن آئی ڈیز سے یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بانی کے چاہنے والوں کو ایک بار پھر تنگ کیا جارہا ہے اور کئی لڑکوں کو ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت نے گرفتار کروایا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے ذرائع سے جب اس حوالے سے بات ہوئی تو انہوں نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ الزام سراسر بے بنیاد اور غلط ہے کیونکہ ہم نے اپنے سیاسی مستقبل کی طرف توجہ دی ہوئی ہے جبکہ اس وقت ہماری مکمل توجہ مردم شماری کی طرف ہے اس کے علاوہ الیکشنز کی تیاریاں اور علاقائی سطح پر کارکنان کو متحرک کرنے پر ہیں‘۔

دوسری جانب جب تھانوں اور اداروں کی کارروائیوں اور ریکارڈ پر نظر ڈالی گئی تو گرفتاریوں والی بات بے بنیاد اور دعویٰ محض سیاسی نکلا۔ ایم کیو ایم لندن قیادت کی جانب سے اس حوالے سے باضابطہ کوئی بیان بھی جاری نہیں کیا گیا۔