کراچی: مارچ 2023 کے مہینے میں کراچی میں تقریباً 7 ہزار شہری اسٹریٹ کرائم کا نشانہ بنے،ڈکیتی اور لوٹ مارکے متعدد واقعات میں کہیں تاجروں کو لوٹا گیا تو کہیں مردم شماری کرنے والا عملہ سرکاری سامان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق 2023ء کے دوران اب تک 20 ہزار سے زائد وارداتیں ہوچکی ہیں۔رپورٹ کے مندرجات کے مطابق گزشتہ ماہ میں کارچوری کی 163 وارداتیں شہریوں کی جانب سے رپورٹ کی گئیں اوراسلحے کے زور پر15 شہریوں کو گاڑیوں سے محروم کردیا گیا،جبکہ 2 ماہ کے دوران ڈاکوؤں نے 24 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔
گزشتہ ماہ ٹارگٹ کلنگ کے 3 واقعات ہوئے اور ڈکیتی کے دوران 25 سے زائد شہریوں کو زخمی کیا ۔پولیس کے مطابق اسٹریٹ کرائم میں شہریوں سے موبائل فون، گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چھینی گئیں اورانہی وارداتوں کے دوران شہری لاکھوں روپے نقدی سے بھی محروم ہوئے۔
اسٹریٹ کرائم کے ساتھ ٹارگٹ کِلنگ کے واقعات میں گلستان جوہر میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے معلم اور فیڈریشن آف پرائیویٹ اسکولز پاکستان کے وائس چیئرمین سید خالد رضا جاں بحق ہو گئے۔
گلستان جوہرمیں خلیفہ صوفی عبدالقیوم اورنیو کراچی میں مذہبی سماجی رہنما سلیم کھتری کو قتل کردیا گیاکشمیر روڈ پر تاجر عمر ہارون کی ٹارگٹ کِلنگ میں ملوث ملزمان کا تاحال پولیس سراغ نہیں لگا سکی۔
عامر ہارون پر 2021 میں بھی حملہ ہوا تھا، جس میں وہ زخمی ہوئے تھے۔مقتول 7مقدمات مدعی، ملزم اورگواہ بھی تھا،3مقدمات پریڈی، 3مقدمات گلشن اقبال اور ایک مقدمہ صدر تھانےمیں درج ہے،مقتول پراپرٹی ڈیلرتھا، گاڑی پر 2 مسلح ملزمان نے بڑے اسلحے سے فائرنگ کی۔ایک اور واقعہ میں پنجاب سے کاروبار کے سلسلے میں کراچی آنے والے نوجوان کو قتل کردیا گیا۔
نوجوان کی لاش شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کی حدود سے ملی تھی، جسے اغواء کے بعد تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا۔مقتول منڈی بہاوالدین کا رہائشی تھا۔
مارچ میں کتنے ہزار شہری اسٹریٹ کرائمز کا نشانہ بنے؟ پڑھیئے!
