اسلام آباد : سپریم کورٹ کے فیصلے پر حکومتی ردعمل آگیا۔ وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیرتارڑ نے سپریم کورٹ کے پنجاب و کے پی میں الیکشن سے متعلق دیئے گئے فیصلے پر کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو اجتماعی دانش سے فیصلہ دینا چاہیے تھا، فیصلہ لارجر بینچ کو دینا چاہیے تھا۔اعظم نذیرتارڑ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین رکنی بینچ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرسکتا ہوں، فیصلے سے ملک میں جاری سیاسی آئینی بحران میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں اور وکلا کے مطالبات پر غور نہیں کیا، تین رکنی بینچ نے تین رکنی بینچ کے فیصلے کو ہی رد کر دیا، ساتھ ہی 6 رکنی بینچ بنانے کی بھی ضرورت محسوس کی۔اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ ، پہلے3رکنی بینچ کا فیصلہ رد کیا، پھر اسی فیصلے پر 6رکنی بینچ بنایا گیا، یکم مارچ کو فیصلہ آیا تو ہمارا مؤقف تھا یہ چار تین سے فارغ ہوا ہے، جب چاروں ججز نے فیصلے میں پیٹیشنز خارج کر دی تھیں تو ہر چیز واضح ہو گئی تھی، اس ابہام کو دور کرنے کے لیے فل کورٹ کو بیٹھنا چاہیے تھا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کل اٹارنی جنرل نے مشورہ دیا تھا 9 میں سے باقی ماندہ 6 ججز کا بینچ بنا دیا جائے، وزیراعظم نے پارلیمان سے جو کل بات کی تھی وہ درست تھی، اعلیٰ عدالت میں تقسیم ہے، تقسیم ختم کرنا عدالت کے سربراہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، دارے کو متحد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر حکومتی ردعمل آگیا
