کراچی: سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے پٹرول پر سبسڈی آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا ہے تو حکومت کو اس پر عمل کرنا چاہیے، فل کورٹ بنتا تو میراخیال ہے کوئی جج 90 دن کی حد سے باہر نہ جاتا، کون ساملک پاکستان کوقرض دے رہاہے اب یہ تواﷲ ہی جانتاہے، یہ سال تبدیلی کا ہے، الیکشن ہوں گے تو نئی حکومت آئے گی، سیاسی عدم استحکام ہے، اسی لیے دوست ممالک اس کو بھی دیکھ رہے ہیں، میرے خیال سے آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے کے قریب پہنچ گئے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کی یقین دہانی کے باوجود 3،4 ارب ڈالر مزید چاہئیں، 3،4 ارب ڈالر ملنے کے بعد ہم آئی ایم ایف سے مزید بات کرسکیں گے، آئی ایم ایف کا پروگرام جون میں ختم ہو رہا ہے ، آئی ایم ایف بھی سمجھتا ہے پاکستان کو پیسہ دینا انتہائی ضروری ہے۔
ان کا کہناتھاکہ آئی ایم ایف ڈالر نہیں دے گا تو انہیں بھی پتہ ہے پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جائے گا، پٹرول پر سبسڈی سے متعلق حکومت نے جلدبازی کامظاہرہ کیاتھا، آئی ایم ایف نے پی ڈی ایل اورسیلزٹیکس سے متعلق بھی پوچھاکہ کیا ہو گا،پٹرول پر سبسڈی سے متعلق آئی ایم ایف کو سمجھانا ضروری ہے، آئی ایم ایف کو ہم پر اعتماد نہیں تھا اسی لیے انہوں نے فوری قسط نہیں دی۔