یروشلم : مقبوضہ بیت المقدس شہر میں واقع مسجد اقصیٰ (قبلہ اول) کے احاطے میں اتوار کو علی الصباح نمازفجر پُرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئی جس کے بعد اس سے ملحقہ مغربی دیوار میں یہود کی عید الفصح کی اجتماعی تقریبات کا آغاز ہوگیا۔یہودی زائرین کے چھوٹے چھوٹے گروہ پولیس کی بھاری نفری کی معیت میں مسجداقصیٰ کے احاطے داخل ہورہے تھے۔ یہود اسے ٹیمپل ماؤنٹ کے نام سے جانتے ہیں۔ ہزاروں یہود دیوارِغربی پر فسح کی خصوصی دعاکے لیے جمع ہوئے تھے۔مسلمانوں اور یہودکے نزدیک مقدس مسجد اقصیٰ میں گذشتہ ہفتے اس وقت سکیورٹی کابحران پیدا ہوگیا تھا جب اسرائیلی پولیس نے مسجد پردھاوا بول دیا تھا اور وہاں باجماعت نماز ادا کرنے والے عرب مسلمانوں کو زبردست دھکے دے کرہٹا دیا تھا۔
اس چھاپامارکارروائی کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔اس پرعرب دنیا کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔اس کے بعد فلسطینی دھڑوں کی جانب سے اسرائیل پرراکٹ حملے کیے گئے ہیں۔اتوار کی رات شام سے اسرائیل کے زیرقبضہ گولان کی پہاڑیوں کی طرف چھے راکٹ داغے گئے جبکہ اسرائیلی طیاروں نے جواب میں شامی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ دونوں جانب سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔مسجدِاقصیٰ میں ہفتہ کی شب رمضان المبارک کی خصوصی نمازتراویح پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئی تھی حالانکہ اس خدشے کا اظہارکیا گیا تھاکہ وہاں ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑسکتا ہے۔
اس واقعہ کے چند گھنٹے بعد اسرائیل کے ایک عرب شہرسے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی کار تل ابیب کے ساحلی پارک میں ایک گروپ سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں ایک اطالوی سیاح ہلاک ہوگیا تھا۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ایک سال سے جاری تشدد کے بعد کشیدگی میں مسلمانوں ماہِ مقدس رمضان اور یہود کے تیوہار فسح مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس کومقبوضہ بیت المقدس کے قدیم شہرمیں واقع الاقصیٰ کے احاطے میں رونماہونے والے واقعات سے مہمیزملی ہے۔یادرہے کہ 2021ء میں پولیس اور نمازیوں کے درمیان جھڑپوں کے ردعمل میں اسرائیل اور غزہ کے درمیان 10 روزہ جنگ چھڑگئی تھی۔گذشتہ برسوں کی طرح اسرائیلی حکومت کی جانب سے رمضان المبارک کے آخری 10 دنوں تک غیرمسلموں کے داخلے پر پابندی کے نفاذ کا امکان ہے اور یہ 20 یا 21 اپریل کو ختم ہونے کی توقع ہے۔
(ویب نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک)