Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
ادارے کی عفلت نے بیٹے کی جان لے لی , متوفی فائر فائٹر کے اہل خانہ کی فریاد |

ادارے کی عفلت نے بیٹے کی جان لے لی , متوفی فائر فائٹر کے اہل خانہ کی فریاد

کراچی : نیو کراچی صنعتی ایریا میں عمارت گرنے سے جاں بحق ہونے والے مرحوم محسن کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ادارے کی غفلت ، غیر سنجیدگی اور لاپرواہی کی وجہ سے یہ واقعہ پیش ایا ہے۔

امدادی کام کرتے وقت نہ ان کے سرپہ ہیلمٹ تھا نہ جسم پر حفاظتی لباس، گھرکے کپڑوں میں ہی اسے ادارے نے ریسکیوکے لئے بھیج دیا تھا اگر حفاظتی انتظامات ہوتے تو جان بچ سکتی تھی۔

کراچی کے صنعتی ایریا میں فرض شناس فائرمین ادارے کی مبینہ غلفت کی بھینٹ چڑھ کرجان کی بازی ہارگیا۔

انچولی کا رہائشی 40 سالہ فائر فائٹر محسن جب فیکٹریوں میں لگنی والی آگ بجھنے کے بعد کولنگ کے لئے پہنچا تو نہ اس کے سرپہ ہیلمٹ تھا نہ جسم پرحفاظتی لباس تھا عمارت زمین بوس ہوتے وقت سرپرگرنے والا پتھرمحسن کےلئے جاں لیوا ثابت ہوا۔

متوفی محسن اپنےوالد کی جگہ پرفائرمین بھرتی ہوا تھا۔مرحوم گھر کے واحد کفیل تھے اپنی اہلیہ دو معصوم بچوں سمیت 4 بھائی بہنوں کو سوگوار چھوڑ گیا۔محسن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔

مرحوم کی والدہ نسرین حسین نے کہا کہ سادہ بیٹا تھا اپنی نوکری سے مخلص اور ایماندار تھا ہمیشہ وقت پر فرائض انجام دیتا تھا مگر پھر بھی محسن کا تیس ماہ کا اوور ٹائم بلاک ہے اور کچھ ماہ کی تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئی۔

والدہ نسرین نے کہا مالی حالات اپتر ہونے کی وجہ سے میں بیٹے کی اہلیہ اور بچوں کے اخراجات برداشت نہیں کر سکوں گی۔

مرحروم محسن کی 12 سالہ بیٹی انوشہ نے کہا کہ میرے والد ہمارا بہت خیال رکھتے تھے ہمیں انصاف چاہئیے۔

مرحوم کی خالہ سائمہ نے کہا کہ ادارے کی نااہلی اس سے ثابت ہوتی ہے کہ آتشزدگی نیو کراچی کی فیکٹری میں ہوئی اور عملے کو شاہ فیصل سے بھیجا گیا۔ دو دن کی اگ سے عمارت مکمل تباہ ہوچکی تھی بجلی نہ ہونے کے باعث فائر فائٹرز صحیح سے جائزہ نہیں لے پارہے تھے جب انہوں نے ٹارچ کی مدد سے دیکھا کہ دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں عملے نے نشاندھی بھی کی مگر افسر نے کام کرنے کے احکامات جاری کیے جس سے ملبہ ان کے اوپر گرا اور جاں بحق ہوگئے۔

خالہ نے کہا اگر ان کو فائر فائٹر کا ڈریس دیا جاتا اور ہیلمٹ ہوتا تو ان کی جان بچ سکتی تھی وہ گھر کے کپڑوں میں اگ بجھانے گئے تھے۔کام کے دوران جان کی بازی ہارنےوالے محسن کی موت نے جہاں خاندان بھرکوآنسوں کے سمندرمیں ڈبودیا وہیں باپ کی شفقت سے محروم ہونے والی چھوٹی بیٹی انوشہ صدمے میں بس اداروں کاشکوہ کرتی رہی۔

لواحقین نے جہاں حکومت سے مدد، معصوم بچوں کی تعلیم اور اخراجات برداشت کرنے کی اپیل کی ہے وہیں مطالبہ کیاہے کہ غفلت برتنےوالوں سے بھی بازپرس کی جائے۔