کراچی: گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی ملاقات ہوئی، جس میں دونوں کے درمیان پکوڑے تلنے اور مہندی لگانے پر دلچسپ گفتگو ہوئی۔کامران ٹیسوری نے کہا کہ ہم نے ایجنڈے میں پکوڑا اور مہندی پر بھی گفتگو کی ہے، چاند رات کو ہم نے ماؤں بہنوں کیلئے مہندی کا انتظام کیا ہے، حافظ صاحب چاند رات کو آئیں ہم مل کر اپنی ماؤں اور بہنوں کا استقبال کریں گے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ میں نے حافظ صاحب سے پوچھا ہے ہماری بہن اور آپ کی بیگم صاحبہ کو مہندی لگانے پر اعتراض تو نہیں ہوگا، جس پر حافظ نعیم نے کہا کہ اعتراض تو بالکل نہیں ہوگا لیکن پیروں میں نہیں ہاتھوں میں لگائیں۔کامران ٹیسوری نے کہا کہ آج پکوڑوں کی بات بھی کلیئر ہوگئی ہے، حافظ صاحب نے کہا مجھے پتا چلا ہے کہ کڑاہی آپ کی اپنی ہے، ٹھیک ہے آپ اس میں پکوڑے تلیں، مجھےکوئی اعتراض نہیں، آج حافظ نعیم کو افطار کی دعوت دے رہا ہوں۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ جس دن حافظ صاحب آئیں گے ہم ان سے کہیں گے آئیں مل کر عوام کیلئے پکوڑے تلیں، ہم ایک ہی کڑاہی میں ایک ہی چمچ سے سارے انہماک سے پکوڑے بنائیں، عوام اس پر دعا بھی دیں گے اور خوش بھی ہوں گے۔جواب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اچھی بات ہے لیکن میں چاہتا ہوں ہم شہر کو بنا دیں، پکوڑے تو سب لوگ خود ہی اپنے اپنے تل لیں گے، مہندی لگانے اور پکوڑے تلنے پر اعتراض نہیں، بس ترجیحات کی بات ہے، مہندی ہماری بہنوں کے پیروں میں لگا دیں مردوں کے پیروں میں نہیں،کےالیکٹرک کا مسئلہ بھی حل کریں۔
گورنر سندھ نے کہا کہ کےالیکٹرک کے لائسنس کے رینیو ہونے میں رکاوٹ میں ہوں۔قبل ازیں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے وفد کے ہمراہ گورنر ہاﺅس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں صوبہ کی سیاسی صورتحال، شہر قائد کے جاری ترقیاتی منصوبوں، مردم شماری، بلدیاتی اداروں کی کارکردگی اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد کے دیگر اراکین میں منعم ظفر،مسلم پرویز،راجہ عارف ،زاہد عسکری اور ،رانا ار شامل تھے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ گورنر سندھ نے کہا کہ پچھلے روز مردم شماری کے حوالے سے گورنر ہائو س میں میٹنگ ہوئی تھی ، جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، جس پر میں نے ان تحفظات کا جلد از جلد ازالہ کیا جانے کا کہاتھا، سینسز کمشنر نے یقین دہانی کرائی تھی کہ آئندہ دو روز میں ان ایشوز کو حل کرلیا جائے گا۔ اس ایشوز پر ہم سب ایک پیچ پر ہیں ، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دوستوں نے بھی ان سب باتوں پر آواز اٹھائی ہے ، اور باقی پارٹیوں کے لوگوں نے بھی مجھے فون کر کے بات کی کہ یہ ایک ایشو ہے، اور اس ایشو کو حل ہونا چاہےے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ حافظ نعیم صاحب کے اور ہمارے خیالات ایک جیسے ہیں اور اسی طرح ہم اپنے عوام کی خدمت کرسکتے ہیں، اور ان کے ایشوز کو سامنے لاسکتے ہیں، وقت کی ضرورت ہے، جس معاشی بحران سے یہ ملک گزر رہا ہے اور جس پریشانی سے شہر کی عوام گزر رہی ہے، پانی ، گیس ، بجلی اور اسٹریٹ کرائم اسے حل ہونا پڑے گا ، حل کرنا ہے۔ یہ تین ایشوز ہیں جس میں ہم سب کو ایک آواز ہو کہ حل کرنے کی ضرورت ہے، اس ضمن میں وفاق کی جانب سے ہر ممکن تعاون و مدد فرام کیا جائے گا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ میں آئین اور قانون میں رہتے ہوئے ہر شخص کو خط لکھوں گا جو آئین اور قانون کا احترام جانتا ہے، کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ 1973 کے آئین میں سب کچھ ہے لیکن استعمال سب نے اپنے اپنے مفاد کے لئے کیا۔ ایک سوال کے جواب میں گورنر سندھ نے کہا کہ شہر کا میئر جو بھی آئے وہ اس شہر کا کام کرے کیونکہ اس شہر نے بڑی پریشانی دیکھی ہیں، یہ شہر غریب بھی ہوگیا اور ساتھ ہی ٹوٹ پھوٹ کا بھی شکار ہے۔