اسلام آباد : سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا 5 منٹ میں مارشل لا لگا سکتا ہوں جس پر انہيں کہا بسم اللہ کریں ، بھائی ہم کھیتی باڑی کرتے ہیں تم ملک چلاؤ، لیکن وہ ہمارے جواب پر پیچھے ہٹ گئے کہ یہ نہیں ہو سکتا، شیر پر چڑھنا آسان ہے اترنا نہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ایک دن میں الیکشن ہوتے ہیں تو یہ آئینی حق ہے ،کسی زمانے میں ایم این ایز کے الیکشن ایم پی ایز سے پہلے ہوتے تھے اس پر بھی مسئلہ تھا ، ہمیں الیکشن پر نہیں ہمیں ٹائمنگ پر اعتراض ہے ،مسئلہ یہ نہیں کہ ہم الیکشن سے ڈرتے ہیں، عمران خان ایک دن بھی جیل میں رہا میں نے تین مہینے جیل میں زمین پر لیٹ کر گزارے ،شہباز شریف نااہل ہوئے تو سندھ کا ڈومیسائل رکھنے پر وزیراعظم بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ عدم اعتماد اس لئے لائی عمران خان اپنا آرمی چیف لا کر 2035کا پلان بنا کر بیٹھے تھے ،میں نے تاریخ میں زندہ رہنا ہے عمران خان کو تاریخ کا نہیں پتہ تو میں کیا کروں میرے اور عمران خان کے ڈومیسائل میں فرق ہے ،ریاست بنے کی ماں کی طرح اب بن گئی ریاست ماں کی طرح ۔
ایک انٹرویو میں آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم تو چودہ سیٹوں پر بھی آکر قومی اسمبلی میں بیٹھے ہیں مسئلہ الیکشن کا نہیں ٹائمنگ کا فرق ہے، ہم الیکشن لڑنے کیلئے تیار ہیں مگر کوشش ہے اکتوبر میں الیکشن ہوجائیں دیکھیں کیا حالات بنتے ہیں پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن ہوجائیں تو یہ ملک کیلئے بہتر ہوگا تمام جماعتیں مل کر جلدی فیصلہ کریں ایک دن میں الیکشن ہو جائیں۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی مذاکرتی ٹیم بنائی ہے جو اپنے دوستوں اتحادیوں اوردیگر جماعتوں کے ساتھ بات کرے گی،مذاکرات کے دروازے سیاسی جماعتوں کیلئے کبھی بند نہیں ہوتے یہی جمہوریت کا حسن ہے۔
ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ ہمیں جنرل باجوہ نے بلایا اور کہا کہ آپ چاہتے ہیں تو میں عمران خان سے استعفیٰ لے لیتا ہوں آپ الیکشن کی طرف چلے جائیں ہم نہیں مانتے ،باجوہ نے کہا تھا کہ میں پانچ منٹ میں مارشل لاء لگا سکتا ہوں تو ہم نے کہا بسم اﷲ کرو ۔
ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ پتہ تھا ملک معاشی طور پر بدحال ہوچکا ہےہم نے سب پتہ ہونے کے باوجود بلین ڈالرز کے نقصان کے باوجود ہم نے سٹینڈ لیا اورحکومت لی پاکستان کی تاریخ میں اتنا قرضہ نہیں لیا جتنا عمران خان نے چار سال میں لیا ہم نے عمران خان اور اس کے حواریوں کا پلان ناکام بنانے کیلئے یہ اسٹینڈ بھی لیا ان کا پلان تھا اپنا آرمی چیف لے کر آتے اور 2035ء تک اقتدار میں رہنے کا پروگرام بنالیا تھا اس لئے ہم نے عدم اعتماد کی طرف جانے کا فیصلہ کیا اور اس میں کامیاب ہوکر ملک کو ایک بڑے بحران سے بچایا اور اب ریاست بنے گی ما ں کی طرح تو اب بن گئی ہے ریاست ماں کی طرح ۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ایسے حالات تھے کہ ہمارے ساتھی چودھری اعتزاز احسن بھی اس وقت مجھ سے نہیں کسی اور کے ساتھ کمیونیکیشن میں تھے ان کی نظریں کسی اور طرف تھیں ۔۔ انہوں نے کہا کہ لڑائی چاہے پنجاب کی ہو مگریہ اثر انداز سارے ملک پر کرتی ہے میں سائوتھ پنجاب کی بات کررہا تھا بلوچستان کی بات کررہا تھا بلوچستان کی محرومیوں کی بات کررہا تھا بلوچستان میں دہشتگردی ہورہی ہے اس میں نام بلوچوں کا ہے مگر ہاتھ کسی اور دشمنوں کا ہے۔
آصف زرداری نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے کارکن احتجاج کرتے ہیں یہ ان کا جمہوری حق ہے مگر کارکن ہتھیار نہیں اٹھاتے جو ہتھیار اٹھاتے ہیں یہ دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے جب آپ ہتھیار اٹھا کراپنے ہی ملک کی فورسز اور اداروں پر حملہ آور ہونگے تو پھر آپ سیاسی جماعت کے کارکن نہیں دہشتگرد کہلائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر جو الزامات لگتے تھے وہ من گھڑت ہوتے تھے عمران خان پر جو الزامات ہیں وہ اس نے کئے ہیں عمران خان نے مانا کے ہسپتال کیلئے لیا گیا فنڈ انویسٹمنٹ میں استعمال کیا گیا نواز شریف جب پہلی بار باہر گئے تو پوری کوشش کی گئی کہ مجھے بھی باہر بھیج دیا جائے۔
سابق امریکی سفارت کار زلمے خلیل زاد کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ تو تنخواہ دار ہے، کسی لابی نے زلمے خلیل زاد کو رکھا ہے وہ ایجنٹ ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم کوشش تو یہ ہی کر رہے ہیں کہ پاکستان کا آئین محفوظ رہے، ججز کی تنخواہیں اس لیے بڑھائی تھیں تاکہ اچھے لوگ آئیں لیکن کیا پتا تھا کہ اجارہ داری ہوگی۔
بشکریہ ( جیو نیوز اردو / جنگ )